عمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے دنیا میں دو رخ ہوں گے قیامت کے دن اس کے لیے آگ کی دو زبانیں ہوں گی“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4873]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10369)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الرقاق 51 (2806) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4846) شريك القاضي صرح بالسماع عند ابن أبي الدنيا في كتاب الصمت (274)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4873
فوائد ومسائل: ایسے لوگ اپنی سمجھ میں بڑے دانا بننے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنے آپ کو مصلحت کیش باور کراتے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ انتہائی بزدل اور پستی میں گرے ہوئے ہوتے ہیں۔ ان کو ابن الوقت اور منافق کہتے ہیں، قرآن مجید کی ابتدا میں کفار کی مذمت میں صرف دو آئتیں(البقرہ6،7) ہیں، مگر مصلحت کیش منافقین کی مذمت میں تیرہ آیتئں مذکور ہیں۔ دیکھئے (البقرہ: از آیت نمبر 8 تا 20)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4873