ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ راستوں میں بیٹھنے سے بچو“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں اپنی مجالس سے مفر نہیں ہم ان میں (ضروری امور پر) گفتگو کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”پھر اگر تم نہیں مانتے تو راستے کا حق ادا کرو“ لوگوں نے عرض کیا: راستے کا حق کیا ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”نگاہ نیچی رکھنا، ایذاء نہ دینا، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4815]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4815
فوائد ومسائل: راستوں اور چوکوں پر بلاوجہ معقول دھرنا مار کر بیٹھےرہنا شریفاء کا کام نہیں۔ ضرورت اور مجبوری کی کیفیت الگ چیز ہے۔ اس سے پردہ دار خواتین کو بالخصوص اذیت ہوتی ہے۔ اصحابِ مجلس اگر دین و تقوٰی سے موصوف نہ ہوں تو راہ گزرنے والوں پر بے جا تبصرے بھی ہوتے ہیں جو مسلمانوں کو کسی طرح بھی زیب نہیں دیتا۔ اور اگر کوئی بطور مہمان آیا ہو تو اس کے ساتھ سرِراہ ہی مجلس لگا لینا اس کا اکرام نہیں ہے۔ بہر حال سرِ راہ بیٹھنے کی صورت میں مندرجہ بالا شرعی ہدایات کا پاس رکھنا لازم ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4815