جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو کوئی چیز دی جائے پھر وہ بھی (دینے کے لیے کچھ) پا جائے تو چاہیئے کہ اس کا بدلہ دے، اور اگر بدلہ کے لیے کچھ نہ پائے تو اس کی تعریف کرے، اس لیے کہ جس نے اس کی تعریف کی تو گویا اس نے اس کا شکر ادا کر دیا، اور جس نے چھپایا (احسان کو) تو اس نے اس کی ناشکری کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے یحییٰ بن ایوب نے عمارہ بن غزیہ سے، انہوں نے شرحبیل سے اور انہوں نے جابر سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سند میں «رجل من قومی» سے مراد شرحبیل ہیں، گویا وہ انہیں ناپسند کرتے تھے، اس لیے ان کا نام نہیں لیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4813]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف شرحبيل بن سعد الأنصاري،شيخ عمارة : ’’ وثقه ابن حبان وضعفه جمهور الأئمة ‘‘ (مجمع الزوائد للهيثمي 115/4) ضعيف (تقدم : 2866) وللحديث لون آخر عند الترمذي (2034) وسنده ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 167
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4814
´نیکی و احسان کا شکریہ ادا کرنے کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو کوئی چیز ملے اور وہ اس کا تذکرہ کرے تو اس نے اس کا شکر ادا کر دیا اور جس نے اسے چھپایا تو اس نے ناشکری کی ۱؎۔“[سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4814]
فوائد ومسائل: مناسب مقام اور مناسب انداز سے منعم اور محسن کے احسان کا ذکرِ خیر کرنا حق ہے اور قدر دانی میں شمار ہے۔ اس سے اُلفت بڑھتی ہے اور اس کے بر خلاف میں کبیدگی آتی ہے۔ یہ روایت بعض محقیقین کے نزدیک صحیح ہے۔ تفصیل کے لیئے دیکھیں: (الصحیحة: حدیث: 618)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4814