ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ نے جنت کو پیدا کیا تو جبرائیل سے فرمایا: جاؤ اور اسے دیکھو، وہ گئے اور اسے دیکھا، پھر واپس آئے، اور کہنے لگے: اے میرے رب! تیری عزت کی قسم، اس کے متعلق جو کوئی بھی سنے گا وہ اس میں ضرور داخل ہو گا، پھر (اللہ نے) اسے مکروہات (ناپسندیدہ)(چیزوں) سے گھیر دیا، پھر فرمایا: اے جبرائیل! جاؤ اور اسے دیکھو، وہ گئے اور اسے دیکھا، پھر لوٹ کر آئے تو بولے: اے میرے رب! تیری عزت کی قسم! مجھے ڈر ہے کہ اس میں کوئی داخل نہ ہو سکے گا، جب اللہ نے جہنم کو پیدا کیا تو فرمایا: اے جبرائیل! جاؤ اور اسے دیکھو، وہ گئے اور اسے دیکھا، پھر واپس آئے اور کہنے لگے: اے میرے رب! تیری عزت کی قسم! جو اس کے متعلق سنے گا اس میں داخل نہ ہو گا، تو اللہ نے اسے مرغوب اور پسندیدہ چیزوں سے گھیر دیا، پھر فرمایا: جبرائیل! جاؤ اور اسے دیکھو، وہ گئے، جہنم کو دیکھا پھر واپس آئے اور عرض کیا: اے میرے رب! تیری عزت کی قسم! مجھے ڈر ہے کہ کوئی بھی ایسا نہیں بچے گا جو اس میں داخل نہ ہو ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4744]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15015)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الأیمان والنذور 2 (3794)، مسند احمد (2/254، 332، 373) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ باب معتزلہ وغیرہ گمراہ فرقوں کے رد و ابطال میں ہے، جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ جنت و جہنم ابھی پیدا نہیں ہوئے ہیں جب کہ اہل حدیث و سنت کا یہ عقیدہ ہے کہ دونوں پیدا کی جا چکی ہیں۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (5696) أخرجه النسائي (3794 وسنده حسن) والترمذي (2560 وسنده حسن)
انظر إليها وإلى ما أعددت لأهلها فيها فنظر إليها فرجع فقال وعزتك لا يسمع بها أحد إلا دخلها فأمر بها فحفت بالمكاره فقال اذهب إليها فانظر إليها وإلى ما أعددت لأهلها فيها فنظر إليها
انظر إليها وإلى ما أعددت لأهلها فيها قال فجاءها ونظر إليها وإلى ما أعد الله لأهلها فيها قال فرجع إليه قال فوعزتك لا يسمع بها أحد إلا دخلها فأمر بها فحفت بالمكاره فقال ارجع إليها
انظر إليها فذهب فنظر إليها ثم جاء فقال أي رب وعزتك لا يسمع بها أحد إلا دخلها ثم حفها بالمكاره ثم قال يا جبريل اذهب فانظر إليها فذهب فنظر إليها ثم جاء فقال أي رب وعزتك لقد خشيت أن لا يدخلها أحد انظر إليها فذهب فنظر إليها ثم جاء فقال أي رب وعزتك لا يسمع بها
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4744
فوائد ومسائل: 1: جنت اور اس کی نعمتیں، دوزخ اور اس کا عذاب فی الواقع پیدا کیے جاچکے ہیں۔
2: جنت کا داخلہ شرعی پابندیوں پر عمل کرنے سے ہی ممکن ہے اور ان کے بالمقابل نفسانی خواہشات کی پیروی اور شرعی پابندیوں سے آزادی جہنم میں جانے کا باعث ہیں، لہذا ضروری ہے کہ انسان نفسانی خواہشات کی پیروی سے دور رہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4744
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3794
´اللہ تعالیٰ کی عزت اور غلبے کی قسم کھانے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے جب جنت اور جہنم کو پیدا کیا تو جبرائیل کو جنت کے پاس بھیجا اور فرمایا: اسے اور ان چیزوں کو دیکھو جو میں نے اس میں اس کے مستحقین کے لیے تیار کی ہیں، چنانچہ انہوں نے اسے دیکھا اور لوٹ کر آئے تو کہا: قسم ہے تیری عزت اور غلبے کی! ۱؎ جو کوئی بھی اس کے بارے میں سنے گا اس میں داخل ہوئے بغیر نہ رہے گا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے مکروہ ناپسندیدہ چیزوں سے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3794]
اردو حاشہ: (1) اللہ تعالیٰ کی عزت اللہ تعالیٰ کی ذات سے کوئی الگ چیز نہیں بلکہ وصف لازم ہے‘ لہٰذا اس وصف کے ساتھ قسم کھائی جا سکتی ہے۔ (2) جبریل علیہ السلام کا قسم کھا کر مندرجہ بالا تبصرے فرمانا ان کا اپنا اندازہ ہے۔ اس کے باوجود اللہ تعالیٰ کے بے شمار بندے جہنم سے دور رہ کر جنت میں داخل ہوں گے اور مکروہات کو لذیذ سمجھ کر اپنائیں گے اور شہوات کو دشمن سمجھ کر ان سے دور رہیں گے۔ (3) جنت اور جہنم کے گرد مکروہات وشہوات کی باڑ لگائی جانی عالم بالا کی ایک حقیقت بھی ہوسکتی ہے اور محض تمثیل بھی کہ مکروہات (مثلاً: نماز‘ روزْ اور جہاد جیسے مشکل کاموں) کو اپنائے بغیر جنت کے لذائذ حاصل نہیں کیے جا سکتے اور شہوات کو اختیار کرنے کا لازمی نتیجہ جہنم کی آگ ہے۔ واللہ أعلم۔ (4) جنت اور جہنم دونوں اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں اور حقیقتاً موجود ہیں‘ معتزلہ کا یہ دعویٰ کہ اللہ تعالیٰ انہیں قیامت کے دن پیدا کرے گا‘ بالکل درست نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3794