الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ
کتاب: سنتوں کا بیان
18. باب فِي ذَرَارِيِّ الْمُشْرِكِينَ
18. باب: کفار اور مشرکین کی اولاد کے انجام کا بیان۔
حدیث نمبر: 4713
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ مِنْ الْأَنْصَارِ يُصَلِّي عَلَيْهِ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ طُوبَى لِهَذَا لَمْ يَعْمَلْ شَرًّا وَلَمْ يَدْرِ بِهِ، فَقَالَ: أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْجَنَّةَ وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا، وَخَلَقَهَا لَهُمْ وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ، وَخَلَقَ النَّارَ وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا وَخَلَقَهَا لَهُمْ وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس انصار کا ایک بچہ نماز پڑھنے کے لیے لایا گیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! زندگی کے مزے تو اس بچے کے لیے ہیں، اس نے نہ کوئی گناہ کیا اور نہ ہی وہ اسے (گناہ کو) سمجھتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! کیا تم ایسا سمجھتی ہو حالانکہ ایسا نہیں ہے؟ اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کیا اور اس کے لیے لوگ بھی پیدا کئے اور جنت کو ان لوگوں کے لیے جب بنایا جب وہ اپنے آباء کی پشتوں میں تھے، اور جہنم کو پیدا کیا اور اس کے لیے لوگ بھی پیدا کئے گئے اور جہنم کو ان لوگوں کے لیے پیدا کیا جب کہ وہ اپنے آباء کی پشتوں میں تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4713]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/القدر 6 (2662)، سنن النسائی/الجنائز 58 (1949)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 10 (82)، (تحفة الأشراف: 17873)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/41، 208) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ چونکہ اس بچے نے کوئی گناہ نہ کیا اس لئے یہ تو یقینا جنتی ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یقین کی تردید فرمائی کہ بلا دلیل کسی کو جنتی کہنا درست نہیں، جنتی یا جہنمی ہونے کا فیصلہ تو اللہ نے انسان کے دنیا میں آنے سے قبل ہی کر دیا ہے، اور وہ ہمیں معلوم نہیں تو ہم کسی کو حتمی اور یقینی طور پر جنتی یا جہنمی کیسے کہہ سکتے ہیں، یہ حدیث مندرجہ بالا حدیث سے معارض معلوم ہوتی ہے جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ مسلمان بچے جو بچپن ہی میں مر جائیں گے اپنے والدین کے ساتھ ہوں گے، نیز علماء کا اس پر تقریباً اتفاق ہے کہ مسلمانوں کے بچے جنتی ہیں، اس حدیث کا یہ جواب دیا گیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جنتی یا جہنمی کا فیصلہ کرنے میں جلد بازی سے روکنا مقصود تھا اور بس، بعض نے کہا:یہ اس وقت کی بات ہے جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا نہیں گیا تھا کہ مسلم بچے جنتی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2662)

   سنن النسائى الصغرىخلق الله الجنة وخلق لها أهلا وخلقهم في أصلاب آبائهم خلق النار وخلق لها أهلا وخلقهم في أصلاب آبائهم
   صحيح مسلمالله خلق للجنة أهلا خلقهم لها وهم في أصلاب آبائهم وخلق للنار أهلا خلقهم لها وهم في أصلاب آبائهم
   سنن أبي داودالله خلق الجنة وخلق لها أهلا وخلقها لهم وهم في أصلاب آبائهم وخلق النار وخلق لها أهلا وخلقها لهم وهم في أصلاب آبائهم
   سنن ابن ماجهالله خلق للجنة أهلا خلقهم لها وهم في أصلاب آبائهم وخلق للنار أهلا خلقهم لها وهم في أصلاب آبائهم
   مشكوة المصابيح إن الله خلق للجنة اهلا خلقهم لها وهم في اصلاب آبائهم وخلق للنار اهلا خلقهم لها وهم في اصلاب آبائهم
   مسندالحميديأو غير ذلك يا عائشة إن الله عز وجل خلق الجنة وخلق لها أهلا وخلقهم وهم في أصلاب آبائهم، وخلق النار وخلق لها أهلا وخلقهم وهم في أصلاب آبائهم