عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب (نماز میں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کی طرف رخ کرنا شروع کیا تو لوگ کہنے لگے: اللہ کے رسول! ان لوگوں کا کیا ہو گا جو مر گئے، اور وہ بیت المقدس کی طرف نماز پڑھتے تھے؟ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «وما كان الله ليضيع إيمانكم»”ایسا نہیں ہے کہ اللہ تمہارے ایمان یعنی نماز ضائع فرما دے“(البقرہ: ۱۴۳)۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4680]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/تفسیرالقرآن 3 (2964)، (تحفة الأشراف: 6108)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/295، 304، 347) (صحیح) (صحیح بخاری کی براء رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ عکرمہ سے سماک کی روایت میں اضطراب پایا جاتا ہے)»
وضاحت: ۱؎: اس آیت میں نماز کو اللہ تعالیٰ نے ایمان قرار دیا ہے، کیونکہ سوال ان صلاتوں کے بارے میں تھا جو بیت اللہ کی طرف رخ کرنے سے پہلے بیت المقدس کی طرف رخ کرکے ادا کی گئی تھیں، اور بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم انتقال بھی کر چکے تھے تو اللہ نے فرمایا: بیت المقدس کی طرف رخ کر کے پڑھی گئی نمازیں ضائع نہیں کرے گا، پس ایمان سے مراد نماز ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن وللحديث شاھد عند البخاري (4486)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4680
فوائد ومسائل: اس آیت کریمہ میں اللہ عزوجل نے ایک عمل،نماز کو ایمان سے تعبیر فرمایا ہے،معلوم ہوا کہ اعمال ایمان کا جز ہیں اور اعمال کے کمال سے ایمان کا مل ہوتا ہے ورنہ کمی آجاتی ہے
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4680
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2964
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے ان بھائیوں کا کیا بنے گا جو بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے تھے، اور وہ گزر گئے تو (اسی موقع پر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «وما كان الله ليضيع إيمانكم»”اللہ تعالیٰ تمہارا ایمان ضائع نہ کرے گا“(البقرہ: ۱۴۳)۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2964]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اللہ تعالیٰ تمہارا ایمان ضائع نہ کرے گا (البقرۃ: 143) یعنی: بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پڑھی گئی نمازوں کو ضائع نہیں کرے گا کیونکہ اس وقت یہی حکم الٰہی تھا، اس آیت میں ”ایمان“ سے مراد ”نماز“ہے نہ کہ بعض بزعم خود مفسر قرآن بننے والے نام نہاد مفسرین کا یہ کہنا کہ یہاں ”ایمان“ ہی مراد ہے، یہ صحیح حدیث کا صریح انکار ہے، عفا اللہ عنہ۔
نوٹ: (سند میں سماک کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب پایا جاتا ہے، لیکن صحیح بخاری کی براء رضی الله عنہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)-
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2964