عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”کسی نبی کے لیے یہ کہنا مناسب نہیں کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4670]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5226)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/205) (صحیح لغیرہ)» (اس میں محمد بن اسحاق صدوق ہیں، لیکن سابقہ شاہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن إسحاق مدلس وعنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 164
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4670
فوائد ومسائل: حضرت یونس کا نام اس لئے لیا کہ انہی کے بارے میں وضاحت آتی ہے کہ بغیر اجازت بستی چھوڑ کے چلے گئے، اس پر وہ مچھلی کے پیٹ میں پہنچا دیے گئے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے، بلا شبہ میں ہی ظالموں میں سے ہوں۔ (لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ)(الأنبیا: 84) کا ورد کرتے رہے، اس کے نتیجے میں انہیں نجات مل گئی اور کسی نبی کے بارے میں ایسی کوئی بات مذکور نہیں، اس کے باوجود آپ ؐ نے یہ بھی گوارا نہیں فرمایا کہ ان سے آپ کا تقابل کرکے آپ فضلیت کا اظہا ر کیا جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4670