حسن بصری آیت کریمہ: «وحيل بينهم وبين ما يشتهون»”ان کے اور ان کی خواہشات کے درمیان حائل ہو گئی“(سورۃ سبا: ۵۴) کی تفسیر میں کہتے ہیں: اس کا مطلب ہے ان کے اور ان کے ایمان کے درمیان حائل ہو گئی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4620]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18524) (ضعیف الإسناد)» (اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سفيان الثوري عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 163
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4620
فوائد ومسائل: آیت کریمہ کا مفہوم واضح ہے کہ آخرت میں کفار چاہیں گے کہ ان کا ایمان قبول کرلیا جائےاور عذاب سے ان کی نجات ہوجائے، لیکن ان کے اور ان کی اس خواہش کے درمیان پردہ حائل کردیا جائے گا۔ یعنی اس خواہش کو رد کردیا جائے گا۔ (أحسن البیان)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4620