عبدالعزیزبن عمر بن عبدالعزیز کہتے ہیں میرے والد کے پاس آنے والوں میں سے ایک شخص نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی قوم میں طبیب بن بیٹھے، حالانکہ اس سے پہلے اس کی طب دانی معروف نہ ہو اور مریض کا مرض بگڑ جائے اور اس کو نقصان لاحق ہو جائے تو وہ اس کا ضامن ہو گا“۔ عبدالعزیز کہتے ہیں: «اعنت نعت» سے نہیں (بلکہ «عنت» سے ہے جس کے معنی) رگ کاٹنے، زخم چیرنے یا داغنے کے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4587]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4587
فوائد ومسائل: لوگ بالعموم سنے سنائے نسخے بیا ن کرتے ہیں، اس صورت میں بتانے والے کا قصورنہیں سمجھا جاتا، بلکہ ایسی دوا استعمال کرنے والے کو خود دانا ہونا چاہیے، ہاں اگر کوئی اناڑی فصد کھولے یا داغ وغیرہ دے اور نقصان ہوجائے تو ذمہ دارہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ نوآموز ڈاکٹروں اور معالجین کے لئے پرانے ماہر طبیبوں کی زیر نگرانی طویل تربیت لازمی سمجھی جاتی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4587