عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص چیختا چلاتا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! اس کی ایک لونڈی تھی، آپ نے فرمایا: ”ستیاناس ہو تمہارا، بتاؤ کیا ہوا؟“ اس نے کہا: برا ہوا، میرے آقا کی ایک لونڈی تھی اسے میں نے دیکھ لیا، تو اسے غیرت آئی، اس نے میرا ذکر کٹوا دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کو میرے پاس لاؤ“ تو اسے بلایا گیا، مگر کوئی اسے نہ لا سکا تب آپ نے (اس غلام سے) فرمایا: ”جاؤ تم آزاد ہو“ اس نے کہا: اللہ کے رسول! میری مدد کون کرے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہر مومن پر“ یا کہا: ”ہر مسلمان پر تیری مدد لازم ہے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جو آزاد ہوا اس کا نام روح بن دینار تھا، اور جس نے ذکر کاٹا تھا وہ زنباع تھا، یہ زنباع ابوروح ہیں جو غلام کے آقا تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4519]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الدیات 29 (2680)، (تحفة الأشراف: 8716، 4586)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/182، 225) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه ابن ماجه (2680 وسنده حسن)
جاء رجل مستصرخ إلى النبي فقال جارية له يا رسول الله فقال ويحك ما لك قال شرا أبصر لسيده جارية له فغار فجب مذاكيره فقال رسول الله علي بالرجل فطلب فلم يقدر عليه فقال رسول الله اذهب فأنت حر فقال يا رسول الله على من نصرتي قال على كل مؤمن
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4519
فوائد ومسائل: اگر کوئی مالک اپنے غلام پر ظلم کرے اور اس اعضاء کاٹ ڈالے تو غلام آزاد کردیا جائے گا۔ اور مالک سے قصاص لینے میں فقہاء کا اختلاف ہے، جیسا کہ اس کی مختصر تفصیل گزری۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4519
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2680
´جس شخص نے اپنے غلام کا مثلہ کیا (یعنی اس کا کوئی عضو کاٹ دیا) تو وہ آزاد ہو جائے گا۔` عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چیختا ہوا آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”کیا بات ہے“؟ وہ بولا: میرے مالک نے مجھے اپنی ایک لونڈی کا بوسہ لیتے ہوئے دیکھ لیا، تو میرے اعضاء تناسل ہی کاٹ ڈالے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس آدمی کو میرے پاس لاؤ“ جب اسے ڈھونڈا گیا تو وہ نہیں مل سکا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ تم آزاد ہو، غلام بولا: اللہ کے رسول! میری مدد کون کرے گا؟ یعنی اگر میرا ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2680]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اگر کوئی شخص اپنے غلام کے اعضاء کاٹ دے تو آقا سے قصاص نہیں لیا جائے گا۔
(2) غلام سے اگر ایسی زیادتی کی جائےجس کی سزا قصاص ہے تو غلام کو آزاد کردیا جائے گا۔
(3) اعضاء سے مراد ناک، کان یا ہاتھ پاؤں وغیرہ ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2680