جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ماعز بن مالک کو جس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، میں نے انہیں دیکھا کہ وہ ایک پست قد فربہ آدمی تھے، ان کے جسم پر چادر نہ تھی، انہوں نے اپنے خلاف خود ہی چار مرتبہ گواہیاں دیں کہ انہوں نے زنا کیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہو سکتا ہے تم نے بوسہ لیا ہو؟“ انہوں نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی اس رذیل ترین نے زنا کیا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجم کیا، پھر خطبہ دیا، اور فرمایا: ”آگاہ رہو جب ہم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے چلے جاتے ہیں، اور ان میں سے کوئی ان خاندانوں باقی رہ جاتا ہے تو وہ ویسے ہی پھنکارتا ہے جیسے بکرا جفتی کے وقت بکری پر پھنکارتا ہے، پھر وہ ان عورتوں میں سے کسی کو تھوڑا سامان (جیسے دودھ اور کھجور وغیرہ دے کر اس سے زنا کر بیٹھتا ہے) تو سن لو! اگر اللہ ایسے کسی آدمی پر ہمیں قدرت بخشے گا تو میں اسے ان سے روکوں گا (یعنی سزا دوں گا رجم کی یا کوڑے کی)“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4422]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحدود 5 (1692)، (تحفة الأشراف: 2196)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/86، 87) (صحیح)»
برجل قصير أشعث ذي عضلات عليه إزار وقد زنى فرده مرتين ثم أمر به فرجم فقال رسول الله كلما نفرنا غازين في سبيل الله تخلف أحدكم ينب نبيب التيس يمنح إحداهن الكثبة إن الله لا يمكني من أحد منهم إلا جعلته نكالا أو نكلته
رجل قصير أعضل ليس عليه رداء فشهد على نفسه أربع مرات أنه زنى فقال رسول الله فلعلك قال لا والله إنه قد زنى الأخر قال فرجمه ألا كلما نفرنا غازين في سبيل الله خلف أحدهم له نبيب كنبيب التيس يمنح أحدهم الكثبة أما والله إن يمكني من أحدهم لأن
لعلك قبلتها قال لا والله إنه قد زنى الآخر قال فرجمه خطب فقال ألا كلما نفرنا في سبيل الله خلف أحدهم له نبيب كنبيب التيس يمنح إحداهن الكثبة أما إن الله إن يمكني من أحد منهم إلا نكلته عنهن