ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک مخزومی عورت سامان مانگ کر لے جایا کرتی اور واپسی کے وقت اس کا انکار کر دیا کرتی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹ لیا جائے۔ اور معمر نے لیث جیسی روایت بیان کی اس میں ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ لیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن وہب نے اس حدیث کو یونس سے، یونس نے زہری سے روایت کیا، اور اس میں ویسے ہی ہے جیسے لیث نے کہا ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں فتح مکہ کے سال چوری کی۔ اور اسے لیث نے یونس سے، یونس نے ابن شہاب سے اسی سند سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ اس عورت نے (کوئی چیز) منگنی (مانگ کر) لی تھی (پھر وہ مکر گئی تھی)۔ اور اسے مسعود بن اسود نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کے مثل روایت کیا ہے اس میں یہ ہے کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے ایک چادر چرائی تھی۔ اور ابوزبیر نے جابر سے اسے یوں روایت کیا ہے کہ ایک عورت نے چوری کی، پھر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی زینب کی پناہ لی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4374]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحدود 2 (1688)، (تحفة الأشراف: 16643)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/162)، ویأتی برقم (4397) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3475، 3732) صحيح مسلم (1688)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4374
فوائد ومسائل: 1) مانگی چیز کا انکار لغوی یااصطلا حی طور پر چوری نہیں ہے، مگر صیح حدیث میں اس کارروائی پر ہاتھ کاٹنے کا حکم ثابت ہے۔ تو معلوم ہوا کہ یہ شرعی طور پر چوری کے حکم میں ہے اور شریعت اصلاحات سے اولیٰ ترین ہے۔
2) اور ممکن ہے کہ اس عورت نے مانگی چیز کا انکار کیا ہو اور چوری بھی کی ہو تبھی اس کا ہاتھ کاٹا گیا۔ تفصیل کے لئے دیکھیے: (الروضةالندية)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4374