ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے اور ان یعنی عیسیٰ کے درمیان کوئی نبی نہیں، یقیناً وہ اتریں گے، جب تم انہیں دیکھنا تو پہچان لینا، وہ ایک درمیانی قد و قامت کے شخص ہوں گے، ان کا رنگ سرخ و سفید ہو گا، ہلکے زرد رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوں گے، ایسا لگے گا کہ ان کے سر سے پانی ٹپک رہا ہے گو وہ تر نہ ہوں گے، تو وہ لوگوں سے اسلام کے لیے جہاد کریں گے، صلیب توڑیں گے، سور کو قتل کریں گے اور جزیہ معاف کر دیں گے، اللہ تعالیٰ ان کے زمانہ میں سوائے اسلام کے سارے مذاہب کو ختم کر دے گا، وہ مسیح دجال کو ہلاک کریں گے، پھر اس کے بعد دنیا میں چالیس سال تک زندہ رہیں گے، پھر ان کی وفات ہو گی تو مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھیں گے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَلَاحِمِ/حدیث: 4324]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13589)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/406، 437) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن قتادة صرح بالسماع عند أحمد (2/437)
عيسى وإنه نازل فإذا رأيتموه فاعرفوه رجل مربوع إلى الحمرة والبياض بين ممصرتين كأن رأسه يقطر وإن لم يصبه بلل فيقاتل الناس على الإسلام فيدق الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية ويهلك الله في زمانه الملل كلها إلا الإسلام ويهلك المسيح الدجال
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4324
فوائد ومسائل: سیدنا عیسیٰ ؑ آسمان پر زندہ ہیں۔ اللہ تعالی نے انہیں یہودیوں کے مکرو فریب اور حملے سے محفوظ فرما کر آسمان پر اُٹھا لیا تھا۔ یہ مضمون صریح اور صحیح احادیث کے علاوہ قرآن مجید میں بھی بیان ہو ہے۔ ارشادِ باری تعالی ہے: (وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ) انھوں نے نہ انھیں قتل کیا اور نہ سولی چڑھایا؛ بلکہ انہیں شبے میں ڈال دیا گیا۔ (بَلْ رَفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ) بلکہ اللہ تعالٰی نے انھیں اپنی طرف اٹھا لیا۔ (النساء 158) اسی طرح سورۃ آلِ عمران آیت 55 میں بھی ہے۔ پھر قیامت کے قریب جب دجال کا ظہور ہوگا حضرت عیسیٰ ؑ کا دمشق میں ظہور ہوگا دجال کو قتل کریں گے۔ انکا نزول احادیثِ صحیحہ کے علاوہ قرآن مجید میں بھی وارد ہے ارشادِ باری تعالی ٰ ہے: (وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا) اور بلا شبہ حضرت عیسیٰ ؑ قیامت کی علامات میں سے ہیں تو اس میں ہرگز شبہ نہ کریں۔ الزخرف 61 اور دوسرے مقام پر فرمایا: (وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا) اور اہلِ کتاب میں سے ایک بھی ایسا نہیں بچے گا جو حضرت عیسیٰ ؑ کی موت سے پہلے ان پر ایمان نہ لا چکے اور قیامت کے دن آپ ان پر گواہ ہونگےز النساء 159 اور یہ اعتراض کہ نبورت ختم ہو چکی ہے اور محمد ﷺ کے بعد کو ئی بنی نہیں تو اس کا جواب ان احادیث میں مذکور ہے کہ آنجناب شریعتِ محمدیہ کی تنفیذ ہی فرمائیں گےز جیسے کہ سیدنا موسٰی ؑ کے بارے میں فرمایا گیاز اگر موسیٰ ؑ زندہ ہوتے تو انہیں میری اتباع کے سوا کوئی چارہ نہیں ہو تا۔ (مسند ذحمد: 3 /387)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4324