عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کو کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو دجال کے متعلق سنے کہ وہ ظاہر ہو چکا ہے تو وہ اس سے دور ہی رہے کیونکہ قسم ہے اللہ کی! آدمی اس کے پاس آئے گا تو یہی سمجھے گا کہ وہ مومن ہے، اور وہ اس کا ان مشتبہ چیزوں کی وجہ سے جن کے ساتھ وہ بھیجا گیا ہو گا تابع ہو جائے گا“ راوی کو شک ہے کہ «مما یُبعث بہ» کہا ہے یا «لما یُبعث بہ» ۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَلَاحِمِ/حدیث: 4319]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10838)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/431، 441) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (5488)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4319
فوائد ومسائل: فتنہ پرور اور گمراہ افراد یا اس قسم کی چیزوں سے دور رہنے میں ہی امان ہے۔ تاہم اظہارِ حق اور ابطال باطل کے لیئے ایسے لوگوں کے پاس جانا حق ہے۔ لیکن سطحی قسم کے مسلمان ان کے بھرے میں آکر گمراہ ہو سکتے ہیں، لہذا ان سے دور رہنا ضروری ہے اور اپنے ایمان میں رسوخ پید ا کرنے کی بھرپورکوشش کرنی چاہیئے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4319