ربعی بن حراش کہتے ہیں کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ اکٹھا ہوئے تو حذیفہ نے کہا: دجال کے ساتھ جو چیز ہو گی میں اسے خوب جانتا ہوں، اس کے ساتھ ایک نہر پانی کی ہو گی اور ایک آگ کی، جس کو تم آگ سمجھتے ہو گے وہ پانی ہو گا، اور جس کو پانی سمجھتے ہو گے وہ آگ ہو گی، تو جو تم میں سے اسے پائے اور پانی پینا چاہے تو چاہیئے کہ وہ اس میں سے پئے جسے وہ آگ سمجھ رہا ہے کیونکہ وہ اسے پانی پائے گا۔ ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسی طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَلَاحِمِ/حدیث: 4315]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4315
فوائد ومسائل: سیدنا حذیفہ اور ابومسعود رضی اللہ عنہما دونوں اکٹھے ہوئے، تو سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میں دجال اور اس کے ساتھ جو کچھ ہو گا، اس سے خوب باخبر ہوں، بیشک اس کے ساتھ پانی کا سمندر اور آگ کا دریا ہو گا، جسے تم آگ سمجھتے ہو گے وہ پانی ہو گا اور جسے تم پانی سمجھ رہے ہو گے وہ آگ ہو گی۔ چنانچہ تم میں سے جو یہ پائے اور پانی پینا چاہے تو اس سے، جسے وہ آگ سمجھتا ہو گا بلاشبہ وہ اسے پانی ہی پائے گا۔ سیدنا ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی فرماتے سنا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4315