انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگ شہر بسائیں گے انہیں شہروں میں سے ایک شہر ہو گا جسے بصرہ یا بصیرہ کہا جاتا ہو گا، اگر تم اس سے گزرنا یا اس میں داخل ہونا تو اس کی سب شور زمین اس کی کلاء ۱؎ اس کے بازار اور اس کے امراء کے دروازوں سے اپنے آپ کو بچانا، اور اپنے آپ کو اس کے اطراف ہی میں رکھنا، کیونکہ اس میں «خسف»(زمینوں کا دھنسنا) «قذف»(پتھر برسنا) اور «رجف»(زلزلہ) ہو گا، اور کچھ لوگ رات صحیح سالم ہو کر گزاریں گے، اور صبح کو بندر اور سور ہو کر اٹھیں گے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَلَاحِمِ/حدیث: 4307]
الناس يمصرون أمصارا وإن مصرا منها يقال له البصرة أو البصيرة فإن أنت مررت بها أو دخلتها فإياك وسباخها وكلاءها وسوقها وباب أمرائها وعليك بضواحيها فإنه يكون بها خسف وقذف ورجف وقوم يبيتون يصبحون قردة وخنازير