ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حبشہ کے کافروں کو اس وقت تک چھوڑے رہو جب تک کہ وہ تم سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں، اور ترکوں کو بھی چھوڑے رہو جب تک کہ وہ تم سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَلَاحِمِ/حدیث: 4302]
وضاحت: ۱؎: یہ ایک جنگی تدبیر تھی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو بتلائی کہ یہ کافر اقوام جب تک مسلمانوں کے خلاف اقدام نہ کریں، مسلمانوں کو بھی ان سے جنگ میں ابتداء نہ کرنی چاہئے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (5430) أخرجه النسائي (3178 وسنده حسن)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4302
فوائد ومسائل: مسلمانوں کی جمیعیت اگر مجتمع نہ ہو تو یہی حکم ہے (قاتِلُوا المشرکین کافَّةً) التوبة:36 پر عمل لازم ہے اور خیر القرون میں اسی پر عمل ہوا ہے۔ واللہ اعلم
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4302