الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
9. باب فِي الْمُحَافَظَةِ عَلَى وَقْتِ الصَّلَوَاتِ
9. باب: اوقات نماز کی حفاظت اور اہتمام کا بیان۔
حدیث نمبر: 428
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ فَضَالَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ فِيمَا عَلَّمَنِي" وَحَافِظْ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّ هَذِهِ سَاعَاتٌ لِي فِيهَا أَشْغَالٌ، فَمُرْنِي بِأَمْرٍ جَامِعٍ إِذَا أَنَا فَعَلْتُهُ أَجْزَأَ عَنِّي، فَقَالَ: حَافِظْ عَلَى الْعَصْرَيْنِ وَمَا كَانَتْ مِنْ لُغَتِنَا، فَقُلْتُ: وَمَا الْعَصْرَانِ؟ فَقَالَ: صَلَاةُ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَصَلَاةُ قَبْلَ غُرُوبِهَا".
فضالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جو باتیں سکھائیں ان میں یہ بات بھی تھی کہ پانچوں نماز پر محافظت کرو، میں نے کہا: یہ ایسے اوقات ہیں جن میں مجھے بہت کام ہوتے ہیں، آپ مجھے ایسا جامع کام کرنے کا حکم دیجئیے کہ جب میں اس کو کروں تو وہ مجھے کافی ہو جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عصرین پر محافظت کرو، عصرین کا لفظ ہماری زبان میں مروج نہ تھا، اس لیے میں نے پوچھا: عصرین کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو نماز: ایک سورج نکلنے سے پہلے، اور ایک سورج ڈوبنے سے پہلے (فجر اور عصر) ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 428]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 11042)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/344) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جو بہت زیادہ مصروف ہو اس کے لئے فقط دو وقت کی نماز کافی ہو جائے گی، بلکہ مطلب یہ ہے کہ کم سے کم ان دو وقتوں کی نماز کو اول وقت پر پابندی سے پڑھ لیا کرے (بیہقی، عراقی)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
والحديث محمول علي الجماعة يعني أنه رخص له في ترك حضور بعض الصلوات في الجماعة لا علٰي تركھا أصلاً فافھمه فإنه مھم وللحديث لون الآخر عند أحمد (4/344) وھذا لا يضر والحمد لله

   سنن أبي داودحافظ على الصلوات الخمس حافظ على العصرين وما كانت من لغتنا فقلت وما العصران فقال صلاة قبل طلوع الشمس صلاة قبل غروبها

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 428 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 428  
428۔ اردو حاشیہ:
کام والے کو صبح اور عصر کی نمازوں کی پابندی کافی ہو، کس طرح صحیح ہو سکتا ہے؟ شیخ ولی الدین عراقی نے لکھا ہے کہ اس اشکال کا جواب یہ ہے کہ دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: نمازوں کے اول اوقات سے متعلق تھا۔ تو اس نے معذرت کی کہ میں پانچوں نمازیں اوّل وقت میں نہیں پڑھ سکتا۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو نمازوں کے اوقات کی بالخصوص تاکید فرمائی۔ «والله أعلم بالصواب» امام ابوداؤد رحمہ اللہ  کا اس حدیث کو باب میں بیان کرنا اس کا مؤید ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 428