الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
7. باب فِي وَقْتِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ
7. باب: عشاء کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 421
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ السَّكُونِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، يَقُولُ: ارْتَقَبْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْعَتَمَةِ فَأَخَّرَ حَتَّى ظَنَّ الظَّانُّ أَنَّهُ لَيْسَ بِخَارِجٍ، وَالْقَائِلُ مِنَّا، يَقُولُ: صَلَّى، فَإِنَّا لَكَذَلِكَ، حَتَّى خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا لَهُ كَمَا قَالُوا، فَقَالَ لَهُمْ:" أَعْتِمُوا بِهَذِهِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّكُمْ قَدْ فُضِّلْتُمْ بِهَا عَلَى سَائِرِ الْأُمَمِ، وَلَمْ تُصَلِّهَا أُمَّةٌ قَبْلَكُمْ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عشاء میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کیا لیکن آپ نے تاخیر کی، یہاں تک کہ گمان کرنے والوں نے گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں تشریف لائیں گے، اور ہم میں سے بعض کہنے والے یہ بھی کہہ رہے تھے کہ آپ نماز پڑھ چکے ہیں، ہم اسی حال میں تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، لوگوں نے آپ سے بھی وہی بات کہی جو پہلے کہہ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم لوگ اس نماز کو دیر کر کے پڑھو، کیونکہ تمہیں اسی کی وجہ سے دوسری امتوں پر فضیلت دی گئی ہے، تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 421]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 11319)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/237) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (612)

   سنن أبي داودأعتموا بهذه الصلاة فإنكم قد فضلتم بها على سائر الأمم ولم تصلها أمة قبلكم

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 421 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 421  
421۔ اردو حاشیہ:
➊ گذشتہ حدیث امامت جبرائیل سنن ابوداود حدیث نمبر: 393 میں گزرا ہے کہ یہ آپ سے پہلے انبیاء کا وقت ہے اور اس حدیث میں آیا ہے کہ تم سے پہلے کسی امت نے یہ نماز نہیں پڑھی۔ تو ان دونوں میں تطبیق یہ ہے کہ سابقہ انبیائے کرام علیھم السلام کی نمازوں کے اوقات میں اسی طرح کی وسعت ہوا کرتی تھی اور ان اوقات کے اول و آخر ہوا کرتے تھے یا یہ کہ وہ لوگ اتنی تاخیر سے نہ پڑھتے تھے جیسے کہ اس روز آپ نے پڑھائی۔ «والله أعلم»
➋ نما ز عشاء کو تاخیر سے پڑھنا یقیناً افضل ہے لیکن اس فضیلت کو حاصل کرنے کے لیے جماعت کی نماز چھوڑنا ہرگز جائز نہیں ہے۔
➌ دین و شریعت کی اصل غرض و غایت اللہ تعالیٰ کا تقرب اور حصول اجر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین میں یہ وصف بہت نمایاں ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی اس کے حریص بن گئے تھے لہٰذا داعی حضرات کو چاہیے کہ اپنی دعوت میں اسی پہلو کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کیا کریں۔ «والله أعلم»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 421