عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جعفر کے گھر والوں کو تین دن کی مہلت دی پھر آپ ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”آج کے بعد میرے بھائی پر تم نہ رونا ۱؎“ پھر فرمایا: ”میرے پاس میرے بھتیجوں کو بلاؤ“ تو ہمیں آپ کی خدمت میں لایا گیا، ایسا لگ رہا تھا گویا ہم چوزے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حجام کو بلاؤ“ اور آپ نے اسے حکم دیا تو اس نے ہمارے سر مونڈے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4192]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الزینة من المجتبی 3 (5229)، (تحفة الأشراف: 5216)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/204) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے پتہ چلا کہ چیخ و پکار اور سینہ کوبی کے بغیر میت پر تین دن تک رونا اور اظہار غم کرنا جائز ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (4463) أخرجه النسائي (5229 وسنده صحيح)
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5230
´بچے کے سر کے کچھ بال مونڈنے اور کچھ چھوڑنے کی ممانعت کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «قزع»(کچھ بال مونڈنے اور کچھ چھوڑ دینے) سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5230]
اردو حاشہ: قزع سے مراد یہی ہے کہ کچھ بال مونڈ دیے جائیں، کچھ چھوڑ دیے جائیں۔ (تفصیل کےلیے دیکھیں حدیث:5051)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5230