ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص اپنا تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے نماز پڑھ رہا تھا کہ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”جا وضو کر کے آؤ“ وہ گیا اور وضو کر کے دوبارہ آیا، پھر آپ نے فرمایا: ”جاؤ اور وضو کر کے آؤ“ تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس کو وضو کا حکم دیتے ہیں پھر چپ ہو رہتے ہیں آخر کیا بات ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ ”تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ ایسے شخص کی نماز قبول نہیں فرماتا جو اپنا تہ بند ٹخنے کے نیچے لٹکائے ہو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4086]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم (638)، (تحفة الأشراف: 14241) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (638)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4086
فوائد ومسائل: 1: امام نووی رحمتہ نے ریاض الصالحین میں اس حدیث کو صحیح مسلم کی شروط پر صحیح کہا ہے۔
2: مردوں کے لئے تہ بند اور شلوار کا لٹکانا بہت قبیح اور گناہ کا کام ہے جو ان کی عبادت کی قبولیت پر اثر انداز ہوجاتا ہے۔ نماز میں اور نماز کے علاوہ ہر حال میں اس سے پچنا واجب ہے اور عورتو ں کو نماز میں پاوں ڈھانپنا لازم ہے اور جب غیر محرم کی نظر پڑتی ہو تو اس کا اہتمام اور بھی واجب ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4086
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 638
´نماز میں کپڑا ٹخنے سے نیچے لٹکانے کے حکم کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”جا کر دوبارہ وضو کرو“، چنانچہ وہ گیا اور اس نے (دوبارہ) وضو کیا، پھر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: ”جا کر پھر سے وضو کرو“، چنانچہ وہ پھر گیا اور تیسری بار وضو کیا، پھر آیا تو ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا بات ہے! آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم دیا پھر آپ خاموش رہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنا تہہ بند ٹخنے سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ تعالیٰ ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے کی نماز قبول نہیں فرماتا۔“[سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 638]
638۔ اردو حاشیہ: ➊ تہبند، چادر اور شلوار کا ٹخنوں سے نیچے لٹکائے رکھنا علامت تکبر ہے۔ اس لیے یہ سخت ممنوع اور کبیرہ گناہ ہے۔ ➋ تاہم کیا یہ عمل ناقص وضو بھی ہے؟ اس میں اختلاف ہے، کیونکہ اس حدیث کے صحت میں اختلاف ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ سمیت اکثر علماء کے نزدیک یہ حدیث ضعیف ہے اس لیے ان کے نزدیک ٹخنوں کے نیچے کپڑا لٹکنے سے وضو نہیں ٹوٹے گا، مگر جن کے نزدیک یہ حدیث صحیح یا حسن درجے کی ہے، ان کے نزدیک وضو ٹوٹ جائے گا، جیسا کہ اس حدیث سے مستفادہ ہوتا ہے۔ اور بعض کے نزدیک یہ ایک تہدیدی حکم ہے جس کا مقصد لوگوں کو اسبال ازار سے روکنا ہے، وضو اس سے نہیں ٹوٹے گا۔ بہرحال ایک مومن نمازی کی شلوار ہمیشہ اور ہر وقت ٹخنوں سے اوپر ہی رہنی چاہیے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 638
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، ابوداود 638
... آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنا تہہ بند ٹخنے سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ تعالیٰ ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے کی نماز قبول نہیں فرماتا“[ابوداود 638]
کیا شلوار (چادر وغیرہ) ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟
الجواب:
وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ اس کی تو مجھے دلیل معلوم نہیں، لیکن میری تحقیق میں وہ حدیث بلحاظ سند حسن ہے جس میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس شخص کو (دوبارہ) وضو کرنے کا حکم دیا جس کا اِزار ٹخنوں سے نیچے لٹکا ہوا تھا۔ دیکھئے سنن ابی داود کتاب الصلوٰۃ، باب الاسبال فی الصلوۃ (ح 638) وغیرہ۔
اس روایت کے ایک راوی ابو جعفر المؤذن ہیں، جنھیں بعض محدثین مجہول یعنی مجہول الحال قرار دیتے ہیں جبکہ درج ذیل محدثین نے انھیں ثقہ، صحیح الحدیث یا حسن الحدیث قرار دیاہے:
1- ابن حبان، دیکھئے موارد الظمان: 2406
2- الترمذی: حسن لہ: 3448
3- النووی، صحح لہ فی ریاض الصالحین
4- ابن حجر قواہ فی تخریج الاذکار
5- روی عنہ یحیی بن أبي کثیر وھو لا یحدث إلاعن ثقۃ عند أبي حاتم الرازي
اتنی توثیق کے بعد اس راوی کو مجہول کہنا غلط ہے، لہٰذا یہ روایت حسن ہے۔
اصل مضمون کے لئے دیکھئے توضیح الاحکام (جلد 1 صفحہ 229 اور 230) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ