الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
23. باب فِي الْعَمَائِمِ
23. باب: عمامہ (پگڑی) کا بیان۔
حدیث نمبر: 4078
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْعَسْقَلَانِيُّ، عَنْ أَبِي جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رُكَانَةَ صَارَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَرَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رُكَانَةُ: وَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:"فَرْقُ مَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْمُشْرِكِينَ الْعَمَائِمُ عَلَى الْقَلَانِسِ".
محمد بن علی بن رکانہ روایت کرتے ہیں کہ رکانہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کشتی لڑی تو آپ نے رکانہ کو پچھاڑ دیا۔ رکانہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ہمارے اور مشرکین کے درمیان فرق ٹوپیوں پر پگڑی باندھنے کا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4078]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/اللباس 42 (1784)، (تحفة الأشراف: 3614) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوجعفر مجہول راوی ہیں، اور محمد علی اور ان کے دادا یعنی رکانہ کے درمیان انقطاع ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1784)
أبو الحسن و أبو جعفر مجهولان (تق 8048،8016)
والحديث ضعفه الترمذي
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 145

   سنن أبي داودفرق ما بيننا وبين المشركين العمائم على القلانس