ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ذکر کیا یا اس کے علاوہ راوی نے کوئی اور کلمہ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت یوں ہوتی «بسم الله الرحمن الرحيم * الحمد لله رب العالمين * الرحمن الرحيم * ملك يوم الدين» آپ ہر ہر آیت الگ الگ پڑھتے تھے (ایک آیت کو دوسری آیت میں ملاتے نہیں تھے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد کو کہتے سنا ہے کہ پرانی قرآت «مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 4001]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/القراء ات سورة الفاتحة 1 (2927)، (تحفة الأشراف: 18183)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/302، 323) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2927) ابن جريج عنعن وابن أبي مليكة لم يسمع من أم سلمة وحديث أحمد (6/ 288) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 142
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4001
فوائد ومسائل: یہ روایت سندا ضعیف ہے تاہم معنا صیح ہے کیونکہ دیگر صحیح احادیث میں یہی چیز بیان ہوئی ہے کہ قرآن مجید کی قراءت میں چاہیےکہ ہرہر آیت پر وقف کیاجائے اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھا جائے۔ انتہائی تیز پڑھنا اور آیات پر وقف نہ کرنا مسنون طریقے کے خلاف ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4001