الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ
کتاب: قرآن کریم کی بابت لہجوں اور قراتوں کا بیان
1. باب
1. باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3991
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُوسَى النَّحْوِيُّ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا: 0 فَرُوحٌ وَرَيْحَانٌ 0".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو «فروح وريحان» تو عیش و آرام ہے (سورۃ الواقعہ: ۸۹) ۱؎ (راء کے پیش کے ساتھ) پڑھتے ہوئے سنا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3991]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/القراء ات سورة الواقعة 6 (2938)، (تحفة الأشراف: 16204)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/64، 213) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جمہور کی قرات راء کے زبر کے ساتھ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه الترمذي (2938 وسنده حسن)

   جامع الترمذيكان يقرأ فروح وريحان وجنة نعيم
   سنن أبي داوديقرؤها فروح وريحان
   المعجم الصغير للطبرانيقرأ فروح وريحان

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3991 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3991  
فوائد ومسائل:
جمہور کی معروف قراءت را کے فتحہ کے ساتھ ہے جس کے معنی راحت وآرام کیے جاتے ہیں۔
اگر (روح) را کے ضمہ کےساتھ پڑھا جائے تو معنی ہوں گے: اس کی روح پھولوں اور نعمتوں میں ہوگی۔
یا اس کے لیے رحمت زندگی اور بقا ہو گی اور نعمتیں ہوں گی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3991   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2938  
´سورۃ الواقعہ میں «فروح» کو راء کے ضمہ کے ساتھ پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «فروح وريحان وجنة نعيم» ۱؎ پڑھتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2938]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مشہور قراء ت ﴿فَرَوحٌ﴾ (راء پر فتحہ کے ساتھ) ہے،
یعقوب کی قراء ت راء کے ضمہ کے ساتھ ہے،
فتحہ کی صورت میں معنی ہے (اسے تو راحت ہے اورغذائیں ہیں اور آرام والی جنت ہے) اورضمہ کی صورت میں معنی ہوگا:
﴿اس کی روح پھولوں اورآرام والی جنت میں نکل کر جائیگی) (الواقعہ: 89)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2938