فروہ بن مسیک غطیفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اس میں ہے تو ہم میں ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! ”سبا“ کے متعلق مجھے بتائیے کہ وہ کیا ہے؟ کسی کا نام ہے یا کوئی عورت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ نہ کوئی سر زمین ہے نہ عورت ہے بلکہ ایک شخص کا نام ہے جس کے دس عرب لڑکے ہوئے جس میں سے چھ نے یمن میں رہائش اختیار کر لی اور چار نے شام میں ۱؎“۔ عثمان نے غطیفی کے بجائے غطفانی کہا ہے اور «حدثني الحسن بن الحكم النخعي» کے بجائے «حدثنا الحسن بن الحكم النخعي» کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3988]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن سورة سبأ 1 (3222)، (تحفة الأشراف: 11023) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس طرح رفتہ رفتہ ان کی اولاد بڑھی اور وہ ایک قوم بن گئی پھر وہ قوم جس ملک میں رہتی تھی اسے بھی لوگ سبا کہنے لگے۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه الترمذي (3222 وسنده حسن)