سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی قرابت دار محرم کا مالک ہو جائے تو وہ (ملکیت میں آتے ہی) آزاد ہو جائے گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: محمد بن بکر برسانی نے حماد بن سلمہ سے، حماد نے قتادہ اور عاصم سے، انہوں نے حسن سے، حسن نے سمرہ سے، سمرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کے ہم مثل روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اس حدیث کو حماد بن سلمہ کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا ہے اور انہیں اس میں شک ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِتْق/حدیث: 3949]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الأحکام 28 (1365)، سنن ابن ماجہ/العتق 5 (2524)، (تحفة الأشراف: 18534، 18469، 185469)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری (4898، 4899)، مسند احمد (5/15، 18، 20) (صحیح)» (متابعات سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ ثقات نے مرفوعاً روایت کرنے میں حماد کی مخالفت کی ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (3393) قتادة تابعه عاصم الأحول عند الترمذي (1365)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3949
فوائد ومسائل: (1) حسن بصری کا حضرت سمرہ بن جندب سے سماع ثابت ہونے میں ائمہ حدیث کا اختلاف ہے۔ تاہم یہ حدیث حسن اور بقول بعض صیح ہے۔
(2ْ)(ذا رحمٍ محرمٍ) سے یہاں مردا باپ، داد اور اولاد اور ان کی اولاد ہے۔ ان میں ملکیت ثابت ہوتے ہی یہ ازخود آزاد ہوجائیں گے، البتہ دیگر رشتہ داروں کے بارے میں اختلاف ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3949
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1224
´(آزادی کے متعلق احادیث)` سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو شخص کسی قرابت دار کا مالک ہو جائے تو وہ غلام آزاد ہے۔“ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور محدثین کی ایک جماعت نے اسے موقوف قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1224»
تخریج: «أخرجه أبوداود، العتق، باب فيمن مالك ذا رحم محرم، حديث:3949، والترمذي، الأحكام، حديث:1365، وابن ماجه، الأحكام، حديث:2524، والنسائي في الكبرٰي:3 /173، حديث:4898، 4902، وأحمد:5 /20.»
تشریح: یہ حدیث بقول محدثین موقوف ہے مگر اس باب میں اور احادیث بھی مروی ہیں جن میں سے ایک کو ابن قطان اور ابن حزم نے صحیح قرار دیا ہے۔ اس حدیث کی رو سے جن تعلق داروں کا باہم نکاح نہیں ہو سکتا ان میں غلامی اور آقائی کا تعلق بھی نہیں رہ سکتا۔ (سبل السلام)
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1224