شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، میں ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ” «نملہ»۱؎ کا منتر اس کو کیوں نہیں سکھا دیتی جیسے تم نے اس کو لکھنا سکھایا ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3887]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15900)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/372) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «نملہ» ایک بیماری ہے جس میں جسم کے دونوں پہلؤوں میں پھنسیوں کے مانند دانے نکلتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (4561) أخرجه أحمد (6/372) والنسائي في الكبريٰ (7543) وللحديث طرق عند النسائي في الكبريٰ (7542) والحاكم (4/414)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3887
فوائد ومسائل: 1) یہ دم کیا تھا؟ کسی مستند حدیث میں اسکے الفاظ نقل نہیں ہو ئے ہیں۔ تاہم اس سے یہ معلوم ہوا کہ اگر کوئی دم تجربے سے مُفید ثابت ہو چکا ہو تو اور اس میں شرکیہ الفاظ نہ ہوں اور ان کا معنی و مفہوم واضح ہوتو اس دم کو اختیار کیا جا سکتا ہے۔ عورتوں کا لکھنا پڑھنا سیکھنا سکھانا جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3887