جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ابوالہیثم بن تیہان نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا بنایا پھر آپ کو اور صحابہ کرام کو بلایا، جب یہ لوگ کھانے سے فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا: ”تم لوگ اپنے بھائی کا بدلہ چکاؤ“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کا کیا بدلہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص کسی کے گھر جائے اور وہاں اسے کھلایا اور پلایا جائے اور وہ اس کے لیے دعا کرے تو یہی اس کا بدلہ ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3853]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3170) (ضعیف)» (اس کی سند میں رجل ایک مبہم راوی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو خالد الدالاني عنعن والرجل مجهول انوار الصحيفه، صفحه نمبر 137
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3853
فوائد ومسائل: فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم صحیح احادیث میں میزبان کےلئے دیگر دعایئں بھی مذکور ہیں، جن میں سے صحیح مسلم کی یہ دعا مذکور ہے۔ (اللهم بارِك لَهُم في ما رزقتَهُم فاغفِرلهم فارحَمهُم) دوسرے نسخے میں ہے۔ (واغفرلهم وارحمهم) اے اللہ! تونے ان اہل خانہ کو جوکچھ دیا ہے۔ اس میں برکت عطا فرما۔ ان کی غلطیاں کوہتایاں معاف فرما۔ اور ان پر رحم فرما (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 2042) نیز میزبان خود بھی دعا کےلئے کہہ سکتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3853