غالب بن ابجر کہتے ہیں ہمیں قحط سالی لاحق ہوئی اور ہمارے پاس گدھوں کے علاوہ کچھ نہیں تھا جسے ہم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھریلو گدھوں کے گوشت کو حرام کر چکے تھے، چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کو قحط سالی نے آ پکڑا ہے اور ہمارے پاس سوائے موٹے گدھوں کے کوئی مال نہیں جسے ہم اپنے اہل و عیال کو کھلا سکیں اور آپ گھریلو گدھوں کے گوشت کو حرام کر چکے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے اہل و عیال کو اپنے موٹے گدھے کھلاؤ میں نے انہیں گاؤں گاؤں گھومنے کی وجہ سے حرام کیا ہے“ یعنی نجاست خور گدھوں کو حرام کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالرحمٰن سے مراد ابن معقل ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو شعبہ نے عبیدابوالحسن سے، عبید نے عبدالرحمٰن بن معقل سے عبدالرحمٰن بن معقل نے عبدالرحمٰن بن بشر سے انہوں نے مزینہ کے چند لوگوں سے روایت کیا کہ مزینہ کے سردار ابجر یا ابن ابجر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3809]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11018) (ضعیف الإسناد/ مضطرب)» (اس کی سند میں سخت اضطراب ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مضطرب
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ناس من مزينة : مجاهيل،كلھم انوار الصحيفه، صفحه نمبر 135
حرم لحوم الحمر الأهلية فأتيت النبي فقلت يا رسول الله أصابتنا السنة ولم يكن في مالي ما أطعم أهلي إلا سمان الحمر وإنك حرمت لحوم الحمر الأهلية فقال أطعم أهلك من سمين حمرك فإنما حرمتها من أجل جوال القرية يعني الجلالة