تخریج: «أخرجه أبوداود، الأطعمة، باب النهي عن أكل الجلالة وألبانها، حديث:3785، والترمذي، الأطعمة، حديث:1824، وابن ماجه، الذبائح، حديث:3189، ابن أبي نجيح عنعن، وحديث أبي داود (2557، 2558) يغني عنه.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ سنن ابی داود کی روایت اس سے کفایت کرتی ہے‘ نیز سنن ابن ماجہ میں مذکورہ حدیث کو حسن قرار دیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک بھی قابل حجت ہے۔
بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
2. یہ حدیث گندگی خور جانور کی حرمت کی دلیل ہے۔
3. امام خطابی نے کہا ہے کہ ایک حدیث میں یہ مروی ہے کہ گائے گندگی خور ہو تو اسے چالیس روز چارہ کھلایا جائے‘ پھر اس کے بعد اس کا گوشت کھایا جا سکتا ہے۔
شارح ترمذی نے تحفۃ الاحوذی
(۵ /۴۶۴) میں کہا ہے کہ ابن رسلان شرح السنن میں فرماتے ہیں کہ گندگی خور جانور کو پاک صاف خوراک مہیا کرنے اور اسے گندگی سے بچانے کے لیے اسے بند کر کے رکھنے کی کوئی معین و مقرر مدت نہیں ہے۔
اور بعض کی یہ رائے ہے کہ اونٹ اور گائے کے لیے چالیس روز، بکری کے لیے سات روز اور مرغی کے لیے تین روز کی مدت ہے۔
اسی رائے کو المہذب اور التحریر میں پسند کیا گیا ہے۔
اور سبل السلام میں ہے کہ وقت کی تعیین کے سلسلے میں باہمی مخالفت کی کوئی وجہ معلوم نہیں ہو سکتی۔