حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے میں موجود ہوتے تو آپ کے شروع کرنے سے پہلے کوئی ہاتھ نہیں لگاتا، ایک مرتبہ ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے میں موجود تھے کہ اتنے میں ایک اعرابی (دیہاتی) آیا گویا کہ وہ دھکیل کر لایا جا رہا ہو، تو وہ کھانے میں ہاتھ ڈالنے چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا پھر ایک لڑکی آئی گویا وہ دھکیل کر لائی جا رہی ہو، تو وہ بھی اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنے چلی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا، اور فرمایا: ”شیطان اس کھانے میں شریک یا داخل ہو جاتا ہے جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو، اور بلاشبہ اس اعرابی کو شیطان لے کر آیا تاکہ اس کے ذریعہ کھانے میں شریک ہو جائے، اس لیے میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، اور اس لڑکی کو بھی شیطان لے کر آیا تاکہ اس کے ذریعہ، اس لیے میں نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، شیطان کا ہاتھ ان دونوں کے ہاتھوں کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3766]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الأشربة 13 (2017)، (تحفة الأشراف: 3333)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/283، 383، 388، 397) (صحیح)»
الشيطان يستحل الطعام أن لا يذكر اسم الله عليه وإنه جاء بهذه الجارية ليستحل بها فأخذت بيدها فجاء بهذا الأعرابي ليستحل به فأخذت بيده والذي نفسي بيده إن يده في يدي مع يدها
الشيطان ليستحل الطعام الذي لم يذكر اسم الله عليه وإنه جاء بهذا الأعرابي يستحل به فأخذت بيده وجاء بهذه الجارية يستحل بها فأخذت بيدها فوالذي نفسي بيده إن يده لفي يدي مع أيديهما
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3766
فوائد ومسائل: فائدہ: شیطان جب نبی کریمﷺکی مجلس طعام میں حملہ آوار ہونے سے باز نہیں آیا تو عام مسلمانوں کا کیا حال ہوگا؟ مگر رسول اللہ ﷺنے اس سے تحفظ کا معتمد طریقہ ارشاد فرمایا ہے اور وہ ہے کھانا شروع کرتے وقت (بسم اللہ) کا پڑھنا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3766