الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ
کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل
6. باب فِي الدَّاذِيِّ
6. باب: داذی سے تیار ہونے والی شراب کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3688
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيْنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَنْمٍ، فَتَذَاكَرْنَا الطِّلَاءَ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو مَالِكٍ الْأَشْعَرِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَيَشْرَبَنَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا".
مالک بن ابی مریم کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن غنم ہمارے پاس آئے تو ہم نے ان سے طلاء ۱؎ کا ذکر کیا، انہوں نے کہا: مجھ سے ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے لیکن اس کا نام شراب کے علاوہ کچھ اور رکھ لیں گے ۲؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَشْرِبَةِ/حدیث: 3688]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الفتن 22 (4020)، (تحفة الأشراف: 12162)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/342) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: طلاء: انگور سے بنا ہوا ایک قسم کا شیرہ ہے۔
۲؎: جیسے اس زمانے میں تاڑی اور بھانگ استعمال کرنے والے اسے شراب نہیں سمجھتے حالانکہ ہر نشہ لانے والی چیز شراب ہے اور وہ حرام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (4292)
وللحديث شواھد عند ابن ماجه (3385 وسنده حسن) وغيره

   سنن أبي داودليشربن ناس من أمتي الخمر يسمونها بغير اسمها
   سنن ابن ماجهليشربن ناس من أمتي الخمر يسمونها بغير اسمها يعزف على رءوسهم بالمعازف والمغنيات يخسف الله بهم الأرض ويجعل منهم القردة والخنازير

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3688 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3688  
فوائد ومسائل:
فائدہ: (دازی) ایک خاص قسم کا دانہ ہے۔
جو نبیذ میں ڈال دیا جاتا ہے۔
جس سے اس میں شدت آجاتی ہے۔
اور نشہ آور شراب بن جاتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3688   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4020  
´سزاؤں کا بیان۔`
ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے کچھ لوگ شراب پئیں گے، اور اس کا نام کچھ اور رکھیں گے، ان کے سروں پر باجے بجائے جائیں گے، اور گانے والی عورتیں گائیں گی، تو اللہ تعالیٰ انہیں زمین میں دھنسا دے گا، اور ان میں سے بعض کو بندر اور سور بنا دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4020]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
خواہ اس کا کوئی نام رکھ لیاجائے۔

(2)
نام بدلنے سے چیز کا شرعی حکم تبدیل نہیں ہوجاتا۔
جیسے کہ سود کو منافع کہے یا مارک اپ وہ سود ہی رہتا ہے۔

(3)
حیلے سے حرام چیز حلال نہیں ہوجاتی ہے بلکہ جرم زیادہ شدید ہوجاتا ہے۔

(4)
ساز بجانا اور سننا حرام ہے۔

(5)
ساز کے ساتھ اچھے شعر بھی سنے جائیں تو جائز نہیں ہوں گے۔
بعض لوگ سازوں کے ساتھ نعت پڑھتے اور سنتے ہیں۔
یہ رسول اللہﷺ کی محبت نہیں بلکہ گستاخی ہے اور اگر ان کا مفہوم شرکیہ ہوتو گناہ اور زیادہ سنگین ہوجاتا ہے۔

(6)
اس امت میں زمین میں دھنس جانے اورصورت تبدیل ہوکر بندر یا خنزیر بن جانے والے واقعات پیش آئینگے۔
اللہ تعالی محفوظ رکھے۔

(7)
پہلے سے خبر دینے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی مسلمان لاعلمی میں وہ جرم نہ کربیٹھے جس سے وہ اس سزا کا مستحق ہوجائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4020