الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 7
´ فجر سے سورج نکلنے تک اور عصر سے غروب آفتاب تک ذکر الہیٰ`
”. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے! مجھے ایسے لوگوں کے ساتھ جو نماز فجر سے لے کر طلوع آفتاب تک اللہ سے دعا کرتے اور اس کا ذکر کرتے ہیں بیٹھنا، اولاد اسماعیل میں سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے، یا عصر سے غروب آفتاب تک کہ میں ان کے مثل آزاد کروں۔“ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 7]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ فجر سے لے کر سورج نکلنے تک اور نماز عصر سے لے کر غروب آفتاب تک کا وقت ذکر الٰہی کے لیے فائدہ مند ہے۔
اور قرآن مجید میں اس دوران بہت زیادہ ذکر کی ترغیب آئی ہے۔
جیسا کہ فرمان الٰہی ہے:
«يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّـهَ ذِكْرًا كَثِيرًا ٭ وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا» [33-الأحزاب:41]
”مسلمانوں اللہ کا بہت زیادہ ذکر کیا کرو اور صبح و شام اس کی پاکیزگی بیان کیا کرو۔“
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 7