الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
20. باب مَا يُنْهَى عَنْهُ أَنْ يُسْتَنْجَى بِهِ
20. باب: جن چیزوں سے استنجاء کرنا منع ہے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 36
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ يَعْنِي ابْنَ فَضَالَةَ الْمِصْرِيَّ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ، أَنَّ شِيَيْمَ بْنَ بَيْتَانَ أَخْبَرَهُ، عَنْ شَيْبَانَ الْقِتْبَانِيِّ، قَالَ: إِنَّ مَسْلَمَةَ بْنَ مُخَلَّدٍ اسْتَعْمَلَ رُوَيْفِعَ بْنَ ثَابِتٍ عَلَى أَسْفَلِ الْأَرْضِ، قَالَ شَيْبَانُ: فَسِرْنَا مَعَهُ مِنْ كَوْمِ شَرِيكٍ إِلَى عَلْقَمَاءَ، أَوْ مِنْ عَلْقَمَاءَ إِلَى كُومِ شَرِيكٍ يُرِيدُ عَلْقَامَ. فَقَالَ رُوَيْفِعٌ: إِنْ كَانَ أَحَدُنَا فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيَأْخُذُ نِضْوَ أَخِيهِ عَلَى أَنَّ لَهُ النِّصْفَ مِمَّا يَغْنَمُ وَلَنَا النِّصْفُ. وَإِنْ كَانَ أَحَدُنَا لَيَطِيرُ، لَهُ النَّصْلُ وَالرِّيشُ وَلِلْآخَرِ الْقِدْحُ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا رُوَيْفِعُ، لَعَلَّ الْحَيَاةَ سَتَطُولُ بِكَ بَعْدِي، فَأَخْبِرِ النَّاسَ أَنَّهُ مَنْ عَقَدَ لِحْيَتَهُ أَوْ تَقَلَّدَ وَتَرًا أَوِ اسْتَنْجَى بِرَجِعِ دَابَّةٍ أَوْ عَظْمٍ، فَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ بَرِيءٌ".
شیبان قتبانی کہتے ہیں کہ مسلمہ بن مخلد نے (جو امیر المؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہ کی جانب سے بلاد مصر کے گورنر تھے) رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ کو (مصر کے) نشیبی علاقے کا عامل مقرر کیا، شیبان کہتے ہیں: تو ہم ان کے ساتھ کوم شریک ۱؎ سے علقماء ۱؎ کے لیے یا علقما ء سے کوم شریک کے لیے روانہ ہوئے، علقماء سے ان کی مراد علقام ہی ہے، رویفع بن ثابت نے (راستے میں مجھ سے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کا اونٹ اس شرط پر لیتا کہ اس سے جو فائدہ حاصل ہو گا اس کا نصف (آدھا) تجھے دوں گا اور نصف (آدھا) میں لوں گا، تو ہم میں سے ایک کے حصہ میں پیکان اور پر ہوتا تو دوسرے کے حصہ میں تیر کی لکڑی۔ پھر رویفع نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: رویفع! شاید کہ میرے بعد تمہاری زندگی لمبی ہو تو تم لوگوں کو خبر کر دینا کہ جس شخص نے اپنی داڑھی میں گرہ لگائی ۲؎ یا جانور کے گلے میں تانت کا حلقہ ڈالا یا جانور کے گوبر، لید یا ہڈی سے استنجاء کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بری ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 36]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزینة 12 (5070)، (تحفة الأشراف: 8651، 3616)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/108، 109) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کوم شریک اور علقماء مصر میں دو جگہوں کے نام ہیں۔
۲؎: داڑھی کو گرہ دینا، یا بالوں کو موڑ کر گھونگریالے بنانا، یا نظر بد سے بچنے کے لئے جانوروں کے گلوں میں تانت کا گنڈا ڈالنا، زمانہ جاہلیت میں رائج تھا، اس لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چیزوں سے منع فرمایا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (351)
وانظر الحديث الآتي

   سنن أبي داودمن عقد لحيته تقلد وترا استنجى برجع دابة أو عظم فإن محمدا منه بريء
   سنن النسائى الصغرىمن عقد لحيته , او تقلد وترا , او استنجى برجيع دابة , او عظم فإن محمدا بريء منه

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 36 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 36  
فوائد و مسائل:
➊ استنجاء میں گوبر اور لید کا استعمال حرام ہے کیونکہ یہ سب جنوں کا طعام ہیں۔ [سنن ابي داؤد، الطهارة، حديث: 39]
➋ شراکت کا کاروبار جائز ہے۔
➌ مشترک چیز خواہ کتنی ہی معمولی ہو اسے حصہ داروں میں تقسیم کر لینا چاہیے بشرطیکہ اس کے اجزا قابل استفادہ ہوں اور نفس شے ضائع نہ ہوتی ہو۔
➍ داڑھی کو گرہ لگانا جائز نہیں جیسے کہ عجمی کرتے تھے اور اب سکھ کرتے ہیں یا ایسے انداز میں بٹ دے کر رکھنا کہ بال گھنگریالے ہو جائیں یا دیکھنے والوں کو چھوٹی نظر آئے۔ «والله اعلم»
➎ کچھ لوگ جانوروں کو تانت اس غرض سے باندھتے تھے کہ نظر نہ لگے اور یہ مفہوم بھی ہو سکتا ہے کہ غیر مسلموں کی طرح زنار باندھنا ناجائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 36   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5070  
´داڑھی میں گرہ لگانے کا بیان۔`
رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے رویفع! شاید میرے بعد تمہاری عمر لمبی ہو، لہٰذا تم لوگوں کو بتا دینا کہ جس نے کر اپنی داڑھی میں گرہ لگائی یا گھوڑے کے گلے میں تانت ڈالی (کہ نظر نہ لگے) یا کسی چوپائے کے گوبر یا ہڈی سے استنجاء کیا تو محمد اس سے بری ہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5070]
اردو حاشہ:
(1) جانور کی ہڈی اور اس کے گوبرسے استنجا کرنا ممنوع ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے۔
(2) ان کاموں سے خاص طور پر دور رہنا چاہیے جن کے ارتکاب پر رسول اللہ ﷺ نے اظہار براءت فرمایا ہے۔ اس سے بڑھ کر ناکامی اور خسارہ کیا ہوسکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ یہ فرما دیں کہ فلاں شخص سےمیں بری ہوں۔ اس کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں۔ أعاذنا اللہ منه۔
(3) شاید، یہ دراصل پیش گوئی تھی کہ میرے بعد عرصۂ درازتک زندہ رہے گا۔ اور واقعتاً ایسے ہی ہوا۔ حضرت رویفع رضی اللہ عہ 53ھ میں فوت ہوئے اور افریقہ میں فوت ہونے والے آخری صحابی یہی ہیں۔ شاید کا لفظ اظہار عبدیت کے لیے ہے، جیسے ان شاء اللہ کہا جاتا ہے۔
(4) ڈاڑھی کو گرہیں دیں جیسے عموماً سکھوں میں دیکھا جاتا ہے یا بالوں کو بل دے کر ویسے ہی گرہیں دی جائیں، دونوں صورتیں ہی مذموم ہیں۔ بعض لوگ بالوں کو اس طرح بل دیتے اور لپیٹتےہیں کہ بڑی سے بڑی ڈاڑھی بھی چھوٹی ہوتی ہے اور بآسانی کھل کر لٹکتی بھی نہیں۔ اگرچہ بظاہر ڈاڑھی میں گانٹھ محسوس تونہیں ہوتی لیکن نتیجے میں اس سے کم بھی نہیں ہوتی، اس لیے اس صورت تلفیف سے بھی اجتناب بہتر ہے۔ ڈاڑھی میں سنت طریقہ تسریح ہے، یعنی اسے کھلا چھوڑا جائے۔ ڈاڑھی کو بل دے کر اوپر چڑھا لینا ایک غیر ضروری تکلف سا لگتا ہے، لہذا اس سے احترازبہتر ہے۔ بعض نے اس سے مراد یہ لیا ہے کہ نماز کے دوران میں ڈاڑھی سے کھیلتے نہیں رہنا چاہیے۔ یا نماز شروع کرنے سے پہلے ڈاڑھی کو مٹی سے بچانے کےلیے گرہ نہیں دینی چاہیے، جیسے آپ نے سر کے بال باندھنے اور کپڑے سمیٹنے سے روکا ہے۔ گویا نماز میں اپنے جسم وغیرہ کو مٹی سے بچانے ہی کو فکر نہیں کرتے رہنا چاہیے بلکہ توجہ نماز کی طرف ہی رہنی چاہیے۔
(5۔ تندی ڈالی ذبح شدہ جانور کے پٹھے کی رگ کو تندی کہتے ہیں۔ یہ بہت مضبوط ہوتی ہے۔ قوس کے کناروں کو باندھی جاتی ہے تاکہ لچک کی وجہ سے تیر دور پھینکنے میں مدد ملے۔ جاہلیت میں لوگ کاہنوں سے تندی پڑھوا کر اپنے گلے میں ڈالتے تھے تاکہ نظر بد سے محفوظ رہیں۔ چونکہ کاہن شرکیہ الفاظ پڑھتے تھے، لہٰذا اس سے منع فرمایا۔
(6) گوبر اور ہڈی سے استنجا کیونکہ ان سے صفائی نہیں ہوتی، اس لیے ان سے استنجاء کرنا منع ہے، نیز یہ جنوں کی خوراک ہیں۔ گوبر ویسے بھی گندگی کی طرح ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5070