الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
11. باب فِي النَّهْىِ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ
11. باب: شہری دیہاتی کا مال (مہنگا کرنے کے ارادے سے) نہ بیچے۔
حدیث نمبر: 3439
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، فَقُلْتُ: مَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ؟، قَالَ: لَا يَكُونُ لَهُ سِمْسَارًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کی چیز بیچے، میں (طاؤس) نے کہا: شہری دیہاتی کی چیز نہ بیچے اس کا کیا مطلب ہے؟ تو ابن عباس نے فرمایا: (اس کا مطلب یہ ہے کہ) وہ اس کی دلالی نہ کرے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3439]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 68 (2158)، 71 (2163)، الإجارة 14 (2274)، صحیح مسلم/البیوع6 (1521)، سنن النسائی/البیوع 16 (4504)، سنن ابن ماجہ/التجارات 15 (2177)، (تحفة الأشراف: 5706)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/368) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی بستی والا باہر سے آئے ہوئے تاجر کا دلال بن کر نہ تو اس کے ہاتھ کوئی چیز بیچے اور نہ ہی اس کے لئے کوئی چیز خریدے کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں بستی والوں کا خسارہ ہے، جب کہ باہر سے آنے والا اگر خود خرید و فروخت کرتا ہے تو وہ مسافر ہونے کی وجہ سے بازار میں جس دن پہنچا ہے اسی دن کی قیمت سے خرید و فروخت کرے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2158) صحيح مسلم (1521)

   صحيح البخارييتلقى الركبان لا يبيع حاضر لباد
   صحيح البخاريلا تلقوا الركبان لا يبيع حاضر لباد
   صحيح مسلمأن تتلقى الركبان أن يبيع حاضر لباد
   سنن أبي داودنهى أن يبيع حاضر لباد
   سنن النسائى الصغرىيتلقى الركبان أن يبيع حاضر لباد
   سنن ابن ماجهنهى أن يبيع حاضر لباد
   بلوغ المرام لا تلقوا الركبان ،‏‏‏‏ ولا يبيع حاضر لباد