الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
130. باب فِي الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
130. باب: جمعہ کے دن غسل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 342
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّمْلِيُّ، أَخْبَرَنَا الْمُفَضَّلُ يَعْنِي ابْنَ فَضَالَةَ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ رَوَاحُ الْجُمُعَةِ، وَعَلَى كُلِّ مَنْ رَاحَ إِلَى الْجُمُعَةِ الْغُسْلُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: إِذَا اغْتَسَلَ الرَّجُلُ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ أَجْزَأَهُ مِنْ غُسْلِ الْجُمُعَةِ، وَإِنْ أَجْنَبَ.
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بالغ پر جمعہ کی حاضری اور جمعہ کے لیے ہر آنے والے پر غسل ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جب آدمی طلوع فجر کے بعد غسل کر لے تو یہ غسل جمعہ کے لیے کافی ہے اگرچہ وہ جنبی رہا ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 342]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجمعة 2 (1372)، (تحفة الأشراف: 15806) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داودعلى كل محتلم رواح الجمعة وعلى كل من راح إلى الجمعة الغسل

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 342 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 342  
342۔ اردو حاشیہ:
ہر بالغ کے لیے جمعہ واجب ہے بشرطیکہ معذور نہ ہو اور بتصریح حدیث نبوی بچہ، عورت، غلام اور مسافر مستثنیٰ ہیں۔ مسافر کے لیے بھی یہ ہے کہ وہ اپنے سفر میں رواں ہو، اور اگر کسی منزل پر ٹھہرا ہوا ہو اور قریب میں جمعہ بھی ہو رہا ہو اور کوئی معقول عذر شرعی بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں جمعہ میں حاضر ی ضروری ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 342