ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوگ ایک جنازہ لے کر گزرے تو لوگوں نے اس کی خوبیاں بیان کیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وجبت»”جنت اس کا حق بن گئی“ پھر لوگ ایک دوسرا جنازہ لے کر گزرے تو لوگوں نے اس کی برائیاں بیان کیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: «وجبت»”دوزخ اس کے گلے پڑ گئی“ پھر فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک دوسرے پر گواہ ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3233]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الجنائز 50 (1935)، (تحفة الأشراف: 13538)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجنائز 20 (1491)، مسند احمد (2/261، 466، 470، 499، 528) (صحیح)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3233
فوائد ومسائل: 1۔ جسے بھلائی سے یاد کیا گیا۔ اس کے لئے جنت واجب ہوئی اور دوسرے کےلئے جہنم۔ 2۔ حقیقت حال ہی تو اللہ کے علم میں ہے۔ مگر زندوں پر لازم ہے کہ اپنے مرنے والوں کو بھلائی سے یاد کریں۔ یا کم از کم خاموش رہیں۔ لوگوں میں جس کسی کا کوئی شہرہ ہوتا ہے۔ اس کی کوئی نہ کوئی بنیاد ضرور ہوتی ہے۔ اس لئے چاہییے کہ انسان حق اور خیر اپنائے تا کہ اس کا ذکر خیر کے ساتھ ہو۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3233