جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کچھ لوگوں نے قبرستان میں (رات میں) روشنی دیکھی تو وہاں گئے، دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے اندر کھڑے ہوئے ہیں اور فرما رہے ہیں: ”تم اپنے ساتھی کو (یعنی نعش کو) مجھے تھماؤ“، تو دیکھا کہ (مرنے والا) وہ آدمی تھا جو بلند آواز سے ذکر الٰہی کیا کرتا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3164]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2564) (ضعیف)» (اس کے راوی محمد بن مسلم طائفی حافظہ کے ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن محمد بن مسلم الطائفي حسن الحديث
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3164
فوائد ومسائل: حسب مصلحت رات کے وقت میت کو دفن کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ گزشتہ حدیث (3148وغیرہ) میں رات کے وقت دفن پر جو زجر ہے اس کی وجہ بھی وہیں مذکور ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ کو خبر نہیں دی گئی تھی۔ اور آپﷺ کے جنازے پڑھے بغیر ہی اسے دفن کردیا گیا تھا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3164