انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ شہدائے احد کو غسل نہیں دیا گیا وہ اپنے خون سمیت دفن کئے گئے اور نہ ہی ان کی نماز جنازہ پڑھی گئی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3135]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3135
فوائد ومسائل: 1۔ شہید معرکہ کےلئے یہی ہے کہ اسے اسی طرح بلاغسل خون میں لت پت اور انہیں کپڑوں میں دفن کردیا جائے۔ جن میں وہ شہید ہوا ہے۔ جیسے کہ مذکورہ احادیث میں آیا ہے۔
2۔ مذکورہ احادیث ان لوگوں کی دلیلیں ہیں۔ جو شہید کی نماز جنازہ پڑھنے کے قائل نہیں ہیں۔ لیکن بعض روایات سے نماز جنازہ پڑھنے کا جواز بھی ثابت ہوتا ہے۔ اس لئے اس مسئلہ میں توسع ہے۔ اور دونوں ہی صورتیں جائز ہیں۔ تاہم دلائل کی رہ سے راحج مسلک پہلا ہی معلوم ہوتا ہے۔ دوسرے کا صرف جواز ہی ہے۔ اس جواز کی بنیاد پر شہید کی نماز جنازہ پڑھنے کو اشتہار بازی اور پروپیگنڈے کا ذریعہ بنالینا کوئی پسندیدہ امر نہیں ہے۔ اس طریقے سے تو اس کا جواز بھی محل نظر قرار پا جاتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3135