´جزیہ اور صلح کا بیان`
عاصم بن عمر رحمہ اللہ، سیدنا انس رضی اللہ عنہ اور سیدنا عثمان بن ابی سلیمان رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو دومہ الجندل کے حکمران اکیدر کے پاس بھیجا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے اسے گرفتار کر لیا اور اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خون نہ بہایا اور اس سے جزیہ پر مصالحت کر لی۔ (ابوداؤد) «بلوغ المرام/حدیث: 1124»
تخریج: «أخرجه أبوداود، الخراج، باب في أخذ الجزية، حديث:3037.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عرب اہل کتاب سے بھی جزیہ لینا جائز ہے۔
2. اکیدر عرب کا ایک عیسائی رئیس تھا اور غسانی قبیلے سے تعلق رکھتا تھا۔
(سبل السلام)
راویٔ حدیث: «حضرت عاصم بن عمر رحمہ اللہ» ابوعمر عاصم بن عمر بن قتادہ بن نعمان انصاری ثقہ تھے‘ تابعی تھے اور کثیر الحدیث تھے۔
علم دین کے بہت بڑے راوی تھے‘ مغازی اور سیرت کے علم سے بہرہ ور تھے۔
ان کے سن وفات کے بارے میں مختلف اقوال ہیں: ۱۱۹‘ ۱۲۰‘ ۱۲۱‘ ۱۲۷‘ ۱۲۹ ہجری وغیرہ۔
«حضرت عثمان بن ابو سلیمان رحمہ اللہ» عثمان بن ابی سلیمان بن جبیر بن مطعم‘ مکہ کے قاضی تھے۔
امام احمد‘ ابن معین اور ابو حاتم رحمہم اللہ نے انھیں ثقہ قرار دیا ہے۔
عثمان چونکہ تابعی ہیں‘ اس لیے عاصم کی یہ روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے متصلاً اور عثمان سے مرسلاً ہے۔