عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سجل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتب (منشی یا محرر) تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 2935]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5365) (ضعیف)» (اس کے راوی یزید بن کعب مجہول ہیں)
وضاحت: ۱؎: ابن القیم رحمہ اللہ کہتے ہیں: میں نے اپنے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کو کہتے ہوئے سنا کہ یہ حدیث موضوع ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتبین وحی میں سے کسی بھی کاتب کا نام سجل نہیں تھا بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ صحابہ میں سے کسی بھی صحابی کا نام سجل نہیں تھا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف يزيد بن كعب : مجهول (تق : 7766) لم يوثقه غير ابن حبان وللحديث طريق آخر ضعيف عندالخطيب (175/8) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 106
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2935
فوائد ومسائل: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم جن کے ذمہ اہم ذمہ داریاں ہوں۔ انھیں اپنے تعاون کےلئے مختلف افراد کو متعین کرلینا مناسب ہے۔ (دیکھئے حدیث2932) یہی وہ بنیاد ہے جس پر پوری انتظامی سروس قائم کی گئی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2935