الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
147. باب فِي السَّلَبِ يُعْطَى الْقَاتِلُ
147. باب: جو شخص کسی کافر کو قتل کر دے تو اس سے چھینا ہوا مال اسی کو ملے گا۔
حدیث نمبر: 2718
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ يَعْنِي يَوْمَ حُنَيْنٍ:" مَنْ قَتَلَ كَافِرًا فَلَهُ سَلَبُهُ فَقَتَلَ أَبُو طَلْحَةَ يَوْمَئِذٍ عِشْرِينَ رَجُلًا وَأَخَذَ أَسْلَابَهُمْ، وَلَقِيَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ وَمَعَهَا خِنْجَرٌ فَقَالَ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا هَذَا مَعَكِ؟ قَالَتْ: أَرَدْتُ وَاللَّهِ إِنْ دَنَا مِنِّي بَعْضُهُمْ أَبْعَجُ بِهِ بَطْنَهُ"، فَأَخْبَرَ بِذَلِكَ أَبُو طَلْحَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَرَدْنَا بِهَذَا الْخِنْجَرَ وَكَانَ سِلَاحَ الْعَجَمِ يَوْمَئِذٍ الْخِنْجَرُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن یعنی حنین کے دن فرمایا: جس نے کسی کافر کو قتل کیا تو اس کے مال و اسباب اسی کے ہوں گے، چنانچہ اس دن ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیس آدمیوں کو قتل کیا اور ان کے مال و اسباب لے لیے، ابوطلحہ رضی اللہ عنہ ام سلیم رضی اللہ عنہا سے ملے تو دیکھا ان کے ہاتھ میں ایک خنجر تھا انہوں نے پوچھا: ام سلیم! تمہارے ساتھ یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے یہ قصد کیا تھا کہ اگر ان میں سے کوئی میرے نزدیک آیا تو اس خنجر سے اس کا پیٹ پھاڑ ڈالوں گی، تو اس کی خبر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے، اس حدیث سے ہم نے سمجھا ہے کہ خنجر کا استعمال جائز ہے، ان دنوں اہل عجم کے ہتھیار خنجر ہوتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2718]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 170)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجھاد 47 (1809)، مسند احمد (3/279،190)، سنن الدارمی/السیر 44 (2527) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1809)
مشكوة المصابيح (4002)

   سنن أبي داودمن قتل كافرا فله سلبه

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2718 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2718  
فوائد ومسائل:

غزوہ حنین میں ابتدائی طور پر مسلمانوں کو کچھ ہزیمت ہوئی تھی، مگر بعد میں انہوں نے اپنی قوت جمع کرلی۔
اور اللہ تعالیٰ نے نصر ت فرمائی۔
سورہ توبہ میں اس کا ذکر موجود ہے۔
(لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّـهُ فِي مَوَاطِنَ كَثِيرَةٍ ۙ وَيَوْمَ حُنَيْنٍ ۙ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُم مُّدْبِرِينَ) (التوبة:25) بلاشبہ اللہ عزوجل بہت سے مقامات پر تمہاری مدد کر چکا ہے۔
اور (یاد کرو) حنین کے روز کو جب تم اپنی کثرت پر نازاں ہوئے، مگر وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی۔
اور زمین باوجود فراخی کے تم پر تنگ ہوگئی تھی۔
اور تم پیٹھ پھیر کر پیچھے ہٹ گئے تھے۔


مقتول کے پاس جو ذاتی استعمال کا مال ہو وہ اس کے قاتل مجاہد کا حق ہوتا ہے۔
خواہ کسی قدر ہو۔
نیز اس میں سے خمس بھی نہیں لیا جاتا۔


ہر دور میں رائج الوقت اسلحۃ استعمال کرنا چاہیے۔


مسلمان عورتوں کو بھی د فاع کےلئے تیار رہنا چاہیے۔
تاکہ حسب ضرورت وہ اپنا دفاع کر سکیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2718