ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس آدمیوں کو جاسوسی کے لیے بھیجا، اور ان کا امیر عاصم بن ثابت رضی اللہ عنہ کو بنایا، ان سے لڑنے کے لیے ہذیل کے تقریباً سو تیر انداز نکلے، جب عاصم رضی اللہ عنہ نے ان کے آنے کو محسوس کیا تو ان لوگوں نے ایک ٹیلے کی آڑ میں پناہ لی، کافروں نے ان سے کہا: اترو اور اپنے آپ کو سونپ دو، ہم تم سے عہد کرتے ہیں کہ تم میں سے کسی کو قتل نہ کریں گے، عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا: رہی میری بات تو میں کافر کی امان میں اترنا پسند نہیں کرتا، اس پر کافروں نے انہیں تیروں سے مارا اور ان کے سات ساتھیوں کو قتل کر دیا جن میں عاصم رضی اللہ عنہ بھی تھے اور تین آدمی کافروں کے عہد اور اقرار پر اعتبار کر کے اتر آئے، ان میں ایک خبیب، دوسرے زید بن دثنہ، اور تیسرے ایک اور آدمی تھے رضی اللہ عنہم، جب یہ لوگ کفار کی گرفت میں آ گئے تو کفار نے اپنی کمانوں کے تانت کھول کر ان کو باندھا، تیسرے شخص نے کہا: اللہ کی قسم! یہ پہلی بدعہدی ہے، اللہ کی قسم! میں تمہارے ساتھ نہیں جاؤں گا، میرے لیے میرے ان ساتھیوں کی زندگی نمونہ ہے، کافروں نے ان کو کھینچا، انہوں نے ساتھ چلنے سے انکار کیا، تو انہیں قتل کر دیا، اور خبیب رضی اللہ عنہ ان کے ہاتھ میں قیدی ہی رہے، یہاں تک کہ انہوں نے خبیب کے بھی قتل کرنے کا ارادہ کر لیا، تو آپ نے زیر ناف کے بال مونڈنے کے لیے استرا مانگا ۱؎، پھر جب وہ انہیں قتل کرنے کے لیے لے کر چلے تو خبیب رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: مجھے چھوڑو میں دو رکعت نماز پڑھ لوں، پھر کہا: اللہ کی قسم! اگر تم یہ گمان نہ کرتے کہ مجھے مارے جانے کے خوف سے گھبراہٹ ہے تو میں اور دیر تک پڑھتا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2660]
بعث رسول الله عشرة عينا وأمر عليهم عاصم بن ثابت الأنصاري جد عاصم بن عمر بن الخطاب حتى إذا كانوا بالهدة بين عسفان ومكة ذكروا لحي من هذيل يقال لهم بنو لحيان فنفروا لهم بقريب من مائة رجل رام فاقتصوا آثارهم حتى وجدوا مأكلهم التمر في منزل نزلوه فقالوا تمر يثرب
بعث النبي سرية عينا وأمر عليهم عاصم بن ثابت وهو جد عاصم بن عمر بن الخطاب فانطلقوا حتى إذا كان بين عسفان ومكة ذكروا لحي من هذيل يقال لهم بنو لحيان فتبعوهم بقريب من مائة رام فاقتصوا آثارهم حتى أتوا منزلا نزلوه فوجدوا فيه نوى تمر تزودوه من المدينة فقالوا هذا
بعث رسول الله عشرة عينا وأمر عليهم عاصم بن ثابت فنفروا لهم هذيل بقريب من مائة رجل رام فلما أحس بهم عاصم لجئوا إلى قردد فقالوا لهم انزلوا فأعطوا بأيديكم ولكم العهد والميثاق أن لا نقتل منكم أحدا فقال عاصم أما أنا فلا أنزل في ذمة كافر فرموهم بالنبل فقتلوا عا