ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دو“، تو میں نے عرض کیا: میں حائضہ ہوں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 261]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 261
261. اردو حاشیہ: اس حدیث کے الفاظ میں «من المسجد» کا تعلق دو کلمات سے ہو سکتا ہے «ناوليني» سے اس صورت میں ترجمہ ہو گا ”مجھے مسجد میں سے اٹھا کر لا دو۔“ دوسرا «”قال“» سے تو ترجمہ ہو گا: ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں سے مجھے کہا کہ مجھے چٹائی پکڑا دو۔“ مسئلہ: حائضہ یا جنبی اگر ہاتھ لمبا کر کے مسجد میں سے کوئی چیز اٹھائے یا رکھے تو جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 261
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 384
´حائضہ سے کام لینے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے مسجد سے چٹائی اٹھا دو“، میں نے کہا: میں حائضہ ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے۔“[سنن نسائي/كتاب الحيض والاستحاضة/حدیث: 384]
384۔ اردو حاشیہ: امام اسحاق بن ابراہیم اس حدیث میں امام نسائی رحمہ اللہ کے دوسرے استاد ہیں اور انہوں نے یہ حدیث جریر سے بیان فرمائی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ روایت جریر کے علاوہ ابومعاویہ نے بھی اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح بیان فرمائی ہے۔ مزید دیکھیے، حدیث: 274 کے فوائد و مسائل۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 384
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 272
´حائضہ سے کام لینے کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے مسجد سے چٹائی دے دو“، انہوں نے کہا: میں حائضہ ہوں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے“۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 272]
272۔ اردو حاشیہ: حیض اور جنابت کی حالت میں کسی اشد ضرورت کے تحت مسجد میں داخل ہوا جا سکتا ہے، البتہ اس حالت میں مسجد میں ٹھہرنا نادرست نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”میں حائضہ عورت اور جنبی کے لیے مسجد کو حلال نہیں کرتا۔“[سنن أبي داود، الطھارة، حدیث: 232]
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 272
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث632
´حائضہ عورت مسجد سے ہاتھ بڑھا کر کوئی چیز اٹھا لے تو اس کے حکم کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”مجھے مسجد سے چٹائی اٹھا کر دے دو“، میں نے کہا: میں حائضہ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے حیض کی گندگی تمہارے ہاتھ میں نہیں ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 632]
اردو حاشہ: (1) حیض ونفاس کی حالت میں عورت کے لیے مسجد میں داخل ہونا منع ہے۔
(2) مسجد سے باہر کھڑے ہوکر مسجد سے ضرورت کی کوئی چیز اٹھا لینا یا مسجد میں کوئی چیز رکھ دینا مسجد میں داخل ہونے کی حکم میں نہیں بلکہ یہ جائز ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 632