ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں حالت حیض میں ہڈی سے گوشت نوچتی، پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ اسی جگہ پر رکھتے جہاں میں رکھتی تھی اور میں پانی پی کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتی تو آپ اپنا منہ اسی جگہ پر رکھ کر پیتے جہاں سے میں پیتی تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 259]
وضاحت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی محبت عدیم المثال تھی۔ ایام حیض اور جنابت کی حالت میں کوئی بھی مسلمان حقیقی طور پر نجس نہیں ہوتا۔ محض شرعی آداب کے تحت اسے نماز پڑھنے یا مسجد میں داخل ہونے وغیرہ سے روکا گیا ہے اور اس معنی میں اسے غیر طاہر کہا جاتا ہے۔ ویسے اس کا لعاب اور پسینہ سب پاک ہوتا ہے اور اس کے لمس سے دوسرے طاہر ساتھی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ وہ اپنے ذکر، اذکار اور تلاوت میں مشغول رہ سکتا ہے، کوئی حرج نہیں۔
يدعوني فآكل معه وأنا عارك وكان يأخذ العرق فيقسم علي فيه فأعترق منه ثم أضعه فيأخذه فيعترق منه ويضع فمه حيث وضعت فمي من العرق ويدعو بالشراب فيقسم علي فيه قبل أن يشرب منه فآخذه فأشرب منه ثم أضعه فيأخذه فيشرب منه ويضع فمه حيث وضعت فمي من القدح
يدعوني فآكل معه وأنا عارك كان يأخذ العرق فيقسم علي فيه فأعترق منه ثم أضعه فيأخذه فيعترق منه ويضع فمه حيث وضعت فمي من العرق ويدعو بالشراب فيقسم علي فيه من قبل أن يشرب منه فآخذه فأشرب منه ثم أضعه فيأخذه فيشرب منه ويضع فمه حيث وضعت فمي من القدح