ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرسبز علاقوں میں سفر کرو تو اونٹوں کو ان کا حق دو ۱؎ اور جب قحط والی زمین میں سفر کرو تو تیز چلو ۲؎، اور جب رات میں پڑاؤ ڈالنے کا ارادہ کرو تو راستے سے ہٹ کر پڑاؤ ڈالو ۳؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2569]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12626)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإمارة 54 (1926)، سنن الترمذی/الأدب 75 (2858)، مسند احمد (2/337) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی انہیں کچھ دیر چرنے کے لئے چھوڑ دو۔ ۲؎: تاکہ قحط والی زمین جلدی سے طے کر لو اور سواری کو تکان لاحق ہونے سے پہلے اپنی منزل پر پہنچ جاؤ۔ ۳؎: کیونکہ رات میں راستوں پر زہریلے جانور چلتے ہیں۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2569
فوائد ومسائل: 1۔ انسان جس طرح اللہ کی نعمتوں سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ اسی طرح اپنے زیر ملکیت حیوانات کو بھی یہ حق دینا لازمی ہے۔
2۔ نیز دوران سفر میں رات کو کہیں پڑائو کرنا پڑے تو ادب یہ ہے کہ راستے سے ہٹ کر اترنا چاہیے۔ اس کی حکمت یہ بیان ہوئی ہے کہ راستے پر سانپ بچھو اور بعض اوقات درندے بھی ہوتے ہیں۔ (سنن ابن ماجة، الطهارة وسننھا، حدیث: 329)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2569