مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3773
´ایک سواری پر تین آدمیوں کے سوار ہونے کا بیان۔`
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے تشریف لاتے تو ہم لوگ آپ کے استقبال کے لیے جاتے، ایک بار میں نے اور حسن یا حسین رضی اللہ عنہما نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا، تو آپ نے ہم دونوں میں سے ایک کو اپنے آگے، اور دوسرے کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیا، یہاں تک کہ ہم مدینہ پہنچ گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3773]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بزرگوں کو چاہیے کہ بچوں سے شفقت کا سلوک کریں۔
(2)
سفر سے واپس آنے والے کا استقبال کرنا درست ہے لیکن اس میں بے جا تکلفات کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔
(3)
جانور پر ایک سے زیادہ افراد سوار ہو سکتے ہیں بشرطیکہ جانور آسانی سے بوجھ برداشت کر سکے۔
لمبے سفر میں یا کمزور جانور پر دو افراد کا سوار ہونا مناسب نہیں۔
(4)
حضرت عبداللہ بن جعفر ؓ اور حسن یا حسین ؓ بچے تھے۔
ان دونوں کا بوجھ مل کر بھی ایک بڑے آدمی کے برابر نہیں تھا، اس لیے تین افراد کا سوار ہونا جانور کے لیے مشقت کا باعث نہیں تھا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3773