الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
101. باب فِي الْمَرْأَةِ هَلْ تَنْقُضُ شَعَرَهَا عِنْدَ الْغُسْلِ
101. باب: کیا غسل کے وقت عورت اپنے سر کے بال کھولے؟
حدیث نمبر: 255
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، قَالَ: قَرَأْتُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ، قَالَ ابْنُ عَوْفٍ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَنِي ضَمْضَمُ بْنُ زُرْعَةَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ: أَفْتَانِي جُبَيْرُ بْنُ نُفَيْرٍ، عَنِ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ، أَنَّ ثَوْبَانَ حَدَّثَهُمْ: أَنَّهُمُ اسْتَفْتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" أَمَّا الرَّجُلُ فَلْيَنْشُرْ رَأْسَهُ فَلْيَغْسِلْهُ حَتَّى يَبْلُغَ أُصُولَ الشَّعْرِ، وَأَمَّا الْمَرْأَةُ فَلَا عَلَيْهَا أَنْ لَا تَنْقُضَهُ لِتَغْرِفْ عَلَى رَأْسِهَا ثَلَاثَ غَرَفَاتٍ بِكَفَّيْهَا".
شریح بن عبید کہتے ہیں: جبیر بن نفیر نے مجھے غسل جنابت کے متعلق مسئلہ بتایا کہ ثوبان رضی اللہ عنہ نے ان سے حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل جنابت کے متعلق مسئلہ پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرد تو اپنا سر بالوں کو کھول کر دھوئے یہاں تک کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچ جائے، اور عورت اگر اپنے بال نہ کھولے تو کوئی مضائقہ نہیں، اسے چاہیئے کہ وہ اپنی دونوں ہتھیلیوں سے تین لپ پانی لے کر اپنے سر پر ڈال لے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 255]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد به أبوداود، (تحفة الأشراف: 2078) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: غسل جنابت میں سر پر پانی ڈال کر بالوں کو ملنا بھی چاہیے تاکہ کسی جگہ کے خشک رہنے کا احتمال نہ رہے، تاہم غسل حیض میں بالوں کا کھولنا ضروری ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
انفرد به ابو داود

   سنن أبي داودأما الرجل فلينشر رأسه فليغسله حتى يبلغ أصول الشعر المرأة فلا عليها أن لا تنقضه لتغرف على رأسها ثلاث غرفات بكفيها

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 255 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 255  
255۔ اردو حاشیہ:
غسل جنابت میں سر پر پانی ڈال کر بالوں کو ملنا بھی چاہیے تاکہ کسی جگہ کے خشک رہنے کا احتمال نہ رہے، تاہم غسل حیض میں بالوں کا کھولنا ضروری ہے، جیسا کہ پیچھے تفصیل گزری۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 255