الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
10. باب فَضْلِ الْغَزْوِ فِي الْبَحْرِ
10. باب: سمندر میں جہاد کرنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2494
حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ عَتِيقٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ سَمَاعَةَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ثَلَاثَةٌ كُلُّهُمْ ضَامِنٌ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ رَجُلٌ خَرَجَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللَّهِ حَتَّى يَتَوَفَّاهُ، فَيُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ يَرُدَّهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِيمَةٍ، وَرَجُلٌ رَاحَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللَّهِ حَتَّى يَتَوَفَّاهُ، فَيُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ يَرُدَّهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِيمَةٍ، وَرَجُلٌ دَخَلَ بَيْتَهُ بِسَلَامٍ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین قسم کے افراد ایسے ہیں جن کا ضامن اللہ تعالیٰ ہے: ایک وہ جو اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلے، اللہ اس کا ضامن ہے یا اسے وفات دے کر جنت میں داخل کرے گا، یا اجر اور غنیمت کے ساتھ واپس لوٹائے گا، دوسرا وہ شخص جو مسجد کی طرف چلا، اللہ اس کا ضامن ہے یا اسے وفات دے کر جنت میں داخل کرے گا، یا اجر اور غنیمت کے ساتھ واپس لوٹائے گا، تیسرا وہ شخص جو اپنے گھر میں سلام کر کے داخل ہوا، اللہ اس کا بھی ضامن ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2494]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4875) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (727)

   سنن أبي داودثلاثة كلهم ضامن على الله رجل خرج غازيا في سبيل الله فهو ضامن على الله حتى يتوفاه فيدخله الجنة أو يرده بما نال من أجر وغنيمة رجل راح إلى المسجد فهو ضامن على الله حتى يتوفاه فيدخله الجنة أو يرده بما نال من أجر وغنيمة رجل دخل بيته بسلام فهو ضامن على الله

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2494 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2494  
فوائد ومسائل:
گھر میں داخل ہونے والا السلام و علیکم کہے جیسے کہ فرمایا (فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ) (النور۔
61)
جب گھروں میں داخل ہو تو اپنے لوگوں پر سلام کہو، دوسرا مفہوم یہ بھی ہے کہ دور فتن میں امن وسلامتی کی غرض سے لوگوں سے اختلاط کو کم کر دے۔
اور گھر میں رہے تو ایسا آدمی اللہ کی ضمانت میں ہوگا۔
(خطابی)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2494