ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فتح مکہ کا دن تھا، فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب بیٹھ گئیں اور میں دائیں جانب بیٹھی، اس کے بعد لونڈی برتن میں کوئی پینے کی چیز لائی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا، آپ نے اس میں سے نوش فرمایا، پھر مجھے دے دیا، میں نے بھی پیا، پھر میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میں تو روزے سے تھی، میں نے روزہ توڑ دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم کسی روزے کی قضاء کر رہی تھیں؟“ جواب دیا نہیں، فرمایا: ”اگر نفلی روزہ تھا تو تجھے کوئی نقصان نہیں“۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2456]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18004)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 34 (732)، مسند احمد (6/342) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کی پچھلی روایت سے فجر ہی سے نیت کا وجوب ثابت ہوتا ہے اور اس باب کی دونوں روایتوں سے عدم وجوب! دونوں میں تطبیق یہ ہے کہ حفصہ کی روایت فرض روزے سے متعلق ہے، اور باب کی دونوں روایتیں نفلی روزے سے متعلق ہیں، سیاق سے یہ صاف ظاہر ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يزيد بن أبي زياد ضعيف وللحديث شواھد ضعيفة عندالترمذي (731،732) وغيره انوار الصحيفه، صفحه نمبر 91